مندر، گردوارے اقلیتوں کی جائیداد ہیں، زمینیں ہتھیانے کیلئے حقائق چھپائے جا رہے ہیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ ملک بھر میں موجود مندر اور گردوارے مخصوص اقلیتوں اور عوام کی پراپرٹی ہیں، ساری زمینیں ہتھائی جاتی ہیں، اس لیے حقائق چھپائے جا رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس فائز عیسی اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے وکیل اکرام چوہدری میں تلخ کلامی ہوئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے استفسار کیا کہ ملک بھر میں کتنے گوردوارے ہیں؟ جس پر وکیل اکرام چوہدری نے جواب دیا کہ موجودہ مقدمہ 6 گوردواروں کا ہے، ملک بھر کی تفصیل گزشتہ سماعتوں میں جمع کرا چکے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سوال اٹھایا کہ آپ حقائق کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ سچ عوام کے سامنے آنے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ وکیل متروکہ وقف املاک بورڈ نے جواب دیا کہ تمام حقائق عدالت کو دے چکے ہیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ عدالت کا کچھ تو احترام کریں، اکرام چوہدری نے کہا کہ بطور وکیل عدالت بھی میرا احترام کرے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے اکرام چوہدری کو روسٹم سے ہٹنے کی ہدایت کر تے ہوئے ریمارکس دیے کہ اخلاق تو ختم ہی ہوگیا ہے۔
وکیل اکرام چوہدری نے کہا کہ وکالت کرتے ہوئے 35 سال ہوگئے ہیں، اکرام چوہدری نے چیف جسٹس کو جواب دیا کہ آپ سمجھتے ہیں اخلاقیات صرف آپ کو ہی آتی ہیں، بار کا سینئر رکن ہوں مجھے بھی عزت دی جائے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ ہمیں آپ سے نہیں متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین سے بات کرنی ہے۔
’انگریز کا دور ختم، غلامی کی زنجیریں توڑیں، سر سر نہ کیا کریں‘
متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین اور دیگر حکام عدالت عظمیٰ میں پیش ہوگئے، چیئرمین متروکہ وقف املاک بورڈ نے بتایا کہ ملک بھر میں فعال گوردواروں کی تعداد 19 ہے۔
چیف جسٹس فائز عیسی نے سوال اٹھایا کہ تمام گوردواروں کی تفصیلات اور تصاویر ویب سائٹ پر کیوں نہیں ڈالتے؟ چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک بورڈ حکام کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہمیری بات پر سر سر کیوں کر رہے ہیں؟
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ انگریز کا دور ختم ہوچکا ہے اب سر سر نہ کیا کریں، غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ یہ مخصوص اقلیتوں اور عوام کی پراپرٹی ہے، ساری زمینیں ہتھائی جاتی ہیں اس لئے حقائق چھپائے جا رہے ہیں، پہلے عدالت پر چڑھائی کر دو پھر جج کو سوال بھی نہ پوچھنے دو۔
دوران سماعت عدالت عظمیٰ نے تمام گردواروں اور مندروں کی تصاویر سمیت مکمل تفصیلات ویب سائٹ پر جاری کرنے کی ہدایت کردی۔