9 مئی کیس: شیخ رشید کی ضمانت منظور، اڈیالہ جیل سے رہا
حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے مقدمے میں گرفتار سابق وزیر داخلہ و سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو ضمانت منظور ہونے کے بعد رہا کردیا گیا۔
’ڈان نیوز‘ کے مطابق راولپنڈی کے انسداد دہشتگردی کی عدالت نے حساس ادارے کے دفتر پر حملے کے مقدمے میں شیخ رشید کی ضمانت منظور کرلی۔
شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز اصف نے سماعت کی۔
عدالت نے شیخ رشید کی ضمانت منظور کرتے ہوئے 2 لاکھ روپے کی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے ضمانتی مچلکے جمع کرانے پر شیخ رشید کو اڈیالہ جیل سے رہا کرنے کا حکم بھی دیا۔
بعدازاں شیخ رشید کی ضمانت پر رہائی کی روبکار بھی جاری کردی گئی، اڈیالہ جیل سپرٹنڈنٹ کو جاری عدالتی روبکار میں کہا گیا کہ ملزم کی ضمانت منظور ہو چکی، اگر وہ دیگر کسی مقدمے میں مطلوب نہیں تو مچلکوں کی تصدیق کے بعد انہیں رہا کیا جائے اور پیشی کی تاریخ سے انہیں مطلع کیا جائے۔
’جیل میں تھا، کچھ پتا نہیں ملک میں کیا ہورہا ہے‘
اڈیالہ جیل سے رہائی کے موقع پر کارکنان نے شیخ رشید پر پھولوں کی پتیاں نچھاو کیں۔
اس موقع پر شیخ رشید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ میرا تیسرا چلا ہے، میں نے الیکشن مہم میں حصہ نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ میں جیل میں تھا، مجھے کچھ پتا نہیں ملک میں کیا ہورہا ہے۔
قبل ازیں 16 جنوری کو جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید اور ان کے بھتیجے شیخ راشد سمیت دیگر کی ضمانت منظور ہو گئی تھی، تاہم کچھ دیر بعد 9 مئی حملہ کیس میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت خارج کردی گئی تھی جس کے بعد انہیں احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف متعدد مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔