پاکستان

کے-الیکٹرک قابل تجدید توانائی سے سستی بجلی کی پیداوار بڑھانے میں ناکام

قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں کے-الیکڑک کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے، جس کا مہنگی بجلی کی پیداوار پر مسلسل اصرار ہے، نیپرا رپورٹ
|

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے پاور پلانٹس کی کارکردگی جائزہ رپورٹ 23-2022 میں انکشاف کیا ہے کہ کے-الیکٹرک قابل تجدید توانائی سے سستی بجلی کی پیداوار بڑھانے میں تاحال ناکام ہے۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق نیپرا کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کے-الیکٹرک کا مہنگی بجلی کی پیداوار پر مسلسل انحصار اور اصرار ہے۔

رپورٹ میں قابل تجدید توانائی سے کے-الیکٹرک کی پیداوار غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ قابل تجدید توانائی کی پیداوار میں کے-الیکڑک کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے، کے-الیکڑک کی قابل تجدید توانائی سے پیداوار صرف 2.4 فیصد رہی۔

نیپرا کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے-الیکڑک کو بارہا قابل تجدید توانائی والے پلانٹس کی تعمیر اور جنریشن مکس بہترکرکے پیداواری لاگت کم کرنے کا مشورہ بھی دیا گیا۔

تاہم رپورٹ میں بتایا گیا کہ کے-الیکڑک اپنے سسٹم میں ’ٹپال‘ اور ’گل احمد‘ جیسے مہنگے پاور پلانٹس شامل کرنے پر اصرار کرتی رہی۔

واضح رہے کہ نیپرا کی جانب سے پاور پلانٹس کی کارکردگی جائزہ رپورٹ 23-2022 کی گزشتہ روز سامنے آنے والی تفصیلات میں گزشتہ مالی سال کے دوران مہنگے ذرائع سے سب سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کا انکشاف کیا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال متبادل ذرائع سے 4 فیصد اور جوہری ایندھن سے 20 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

مختلف وجوہات کی بنا پر پن بجلی پاور پلانٹس سے پیداوار انتہائی کم رہی اور پانی سے صرف 18 فیصد بجلی پیدا کی گئی، جبکہ تھرمل ذرائع سے 58 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پانی کے اخراج کی ناقص حکمت عملی سے پن بجلی کی پیداوار کم رہی اور ونڈ پاور پلانٹس کی دستیابی کا دورانیہ 82 سے 100 فیصد تک رہا، جبکہ سولر پاور پلانٹس کی دستیابی کا دورانیہ 49.3 سے 98.7 فیصد رہا۔

ملک بھر میں انتخابی مہم کا وقت ختم، جلسے، اشتہارات، کارنر میٹنگ پر پابندی

معاشقہ سامنے آنے پر مس جاپان نے تاج واپس کردیا

چلی کے سابق صدر ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک