پاکستان

اگر میرے ووٹ پر ڈاکا مارا تو ایسے پیچھا کروں گا وہ عمران خان کو بھول جائیں گے، بلاول بھٹو

اگر صاف و شفاف الیکشن ہوتے ہیں تو ہم ہاریں یا جیتیں لیکن چاہیں گے کہ ملک میں سیاسی استحکام آئے، معاشی ترقی ہو، ملک آگے بڑھے، سابق وزیر خارجہ

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر میرے ووٹ پر ڈاکا مارا تو ایسے ان کا پیچھا کروں گا کہ وہ عمران خان کو بھول جائیں گے۔

ڈان نیوز کے مطابق لاڑکانہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ کے عوام نے میرے خاندان کےساتھ ہمیشہ وفاداری کی ہے، میں لاڑکانہ والوں کا شکر گزار ہوں، لاڑکانہ کے عوام نے پیپلزپارٹی کےساتھ وفاداری میں بھی تاریخ رقم کی ہے۔

سابق وزیر خارجہ نے بتایا کہ میں ملک بھر میں انتخابی مہم چلانے کے بعد اپنے گھر لاڑکانہ واپس آگیا ہوں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پسماندہ طبقات کی نمائندگی ہوتی ہے، لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو مزدوروں کو محنت کا صلہ بھی ملتا ہے، جب لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پاکستان پوری مسلم امہ کی قیادت کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پاکستان میں ترقی ہوتی ہے، جب لاڑکانہ کا وزیراعظم بنتا ہے تو چھوٹے تاجر بھی ترقی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محنت کرنی چاہیے، محنت کا پھل ضرور ملتا ہے، باقی تمام چیزیں اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کے علاوہ کچھ نہیں دیتے ہیں، پرانے سیاستدان آج تک سیاست میں ہیں، ان لوگوں نے سیاست کو سیاست نہیں بلکہ گالی بنادیا ہے، پورا ملک مایوس ہے کہ کیا ہماری قسمت میں ان کی شکلیں دیکھنی لکھی ہیں، پرانے سیاستدانوں کی ضد اور انا کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہوا ہے، اگر پرانے سیاستدان کی حکومت بنی تو پھر دھرنے کی سیاست شروع ہوجائے گی۔

بلاول بھٹو نے نواز شریف پر تنقیدی نشتر برساتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف نے دوسری بار وزیراعظم بننے کے بعد امیرالمومنین بننے کی کوشش کی، آراو الیکشن کے ذریعے اس شخص کو تیسری بار مسلط کیاگیا، اور اب یہ شخص چوتھی بار ملک کا وزیراعظم بننا چاہتا ہے، یہ شخص ابھی سے تاثر دے رہا ہے کہ 8 فروری کو نہیں ابھی سے وزیراعظم ہے، اس نے پھر انتقام کی سیاست شروع کردینی ہے، میاں صاحب جب جب وزیراعظم بنے تب تب انہی سے لڑے ہیں جو انہیں لے کر آئے، میاں صاحب نے پھر رونے دھونے کی سیاست شروع کرنی ہے کہ مجھے کیوں بلایا؟

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ آپ تیر پر ٹھپہ لگائیں تو ہی ہم مل کر شیر کا شکار کر سکتے ہیں، یہ وہ شیر ہے جو کسانوں اور غریبوں کا خون چوستا ہے، ہم نے ملک کو جوڑنا ہے اس کو تقسیم نہیں کرنا مگر مسلم لیگ (ن) طاقت کے نشے میں ملک کو تقسیم کررہی ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ مذہب اور فرقہ واریت کے نام پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ جیت گئے تو عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے سیاسی مخالفین کو پکڑیں گے، ہم یہ فلم تین بار دیکھ چکے ہیں۔

میاں صاحب کی حالت بہت پتلی ہے، وہ تو اپنی سیٹ بھی ہار رہے ہیں، وہ چند سیٹیں نکال لیں گے لیکن ان کا کلین سوئپ کا پروگرام کامیاب نہیں ہوگا، انہوں نے تو ملتان جیسے شہر میں جلسہ بھی نہیں کیا۔

سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر صاف و شفاف الیکشن ہوتے ہیں تو ہم ہاریں یا جیتیں لیکن چاہیں گے کہ ملک میں سیاسی استحکام آئے، معاشی ترقی ہو، ملک آگے بڑھے لیکن میں آج ہی بتارہا ہوں کہ اگر میرے ووٹ پر ڈاکا مارا گیا یا کسی نے چھیڑچھاڑ کی تو پھر میں ایسے ان کا پیچھا کروں گا کہ وہ عمران خان کو بھول جائیں گے، میں نے خان صاحب کو کہا کہ وہ سلیکٹڈ ہیں اور 3 سال بھی ان کی حکومت نہیں چلی۔

جنرل ساحر شمشاد مرزا کی سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے ملاقات

پاکستان کی استنبول میں عدالتی کمپلیکس پر دہشت گرد حملے کی مذمت

امریکا میں بزرگ خاتون نے تعریفیں کرتے ہوئے 101 ڈالر کی سلامی دی، ندا یاسر رو پڑیں