پاکستان

امید ہے آنے والی حکومت ملک کے بنیادی مسائل پر توجہ دے گی، مرتضیٰ سولنگی

ہمیں جس حالت میں ملک ملا تھا اس سے بہتر حالت میں آئندہ منتخب حکومت کو دے کر جائیں گے، نگران وزیر اطلاعات

نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ ہمیں جس حالت میں ملک ملا تھا اس سے بہتر حالت میں آئندہ منتخب حکومت کو دے کر جائیں گے جبکہ امید ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے والی حکومت ملکی معیشت سمیت ملک کے بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرے گی۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کے زیر اہتمام عام انتخابات کے حوالے سے عوامی آگاہی پیدا کرنے کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ صرف وہی قومیں ترقی اور خوشحالی کی طرف تیزی سے آگے بڑھتی ہیں جو تنوع پر یقین رکھتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو برابر شہری حقوق حاصل ہیں، پاکستان اسی وقت مضبوط ہوگا جب ہم قائداعظم محمد علی جناح کے تصور کے مطابق اقلیتوں کو برابر شہری حقوق دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقلیتوں نے پاکستان کی اہم کامیابیوں میں نمایاں کردار ادا کیا ہے، خاص طور پر تعلیم اور صحت کے شعبے میں ان کا فعال کردار ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موجودہ نگران حکومت ایک آئینی اور قانونی سیٹ اپ ہے جو 8 فروری کو ملک میں آزادانہ، منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے دیباچہ میں لکھا ہے کہ یہ ملک اس کے منتخب نمائندے چلائیں گے جو صرف انتخابات کے ذریعے ہی اقتدار میں آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام تر قیاس آرائیوں کے باوجود نگران حکومت انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے اپنے موقف پر مستقل مزاجی سے قائم رہی۔

مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ کوئی بھی ملک معاشی سلامتی اور طاقت کے بغیر مضبوط نہیں ہو سکتا، ہمیں جس حالت میں ملک ملا تھا اس سے بہتر حالت میں آئندہ منتخب حکومت کو دے کر جائیں گے، اور امید ہے کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے والی حکومت ملکی معیشت سمیت ملک کے بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرے گی۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کو بھرپور طریقے سے آگے بڑھائے گی اور ٹیکس بیس میں اضافے اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں مصنوعی ذہانت، ڈیپ فیک، وائس کلوننگ، غلط معلومات ایک چیلنج بن چکے ہیں جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نفرت اور انتشار پھیلانے کے بجائے ہمیں اتحاد کے فروغ کے لیے اجتماعی کام کرنے کی ضرورت ہے۔