پاکستان

کراچی: جی ڈی اے 3 قومی اور 14 صوبائی نشستوں پر ایم کیو ایم پاکستان کے حق میں دستبردار

کراچی سے کشمور تک یوں لگتا ہے کہ اسرائیل فلسطین پر نہیں بلکہ سندھ پر بمباری کر رہا ہے، پیپلز پارٹی نے سندھ کو برباد کر دیا ہے، مصطفٰی کمال

عام انتخابات 2024 کے لیے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے امیدواروں نے کراچی میں قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 14 نشستوں پر متحدہ قومی مومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کردیا۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں جی ڈی اے کے سیکریٹری اطلاعات سردار عبدالرحیم نے ایم کیو ایم پاکستان کے سینیئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال اور دیگر کےہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کے انتخابی کیمپ پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔

سردار عبدالرحیم نے کہا کہ شفاف انتخابات کی صورت میں جی ڈی اے اور اس کے اتحادی کامیاب ہوں گے، ہماری ایم کیو ایم، مسلم لیگ(ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو چکی ہے، دیہی سندھ سے بہترین ان پٹ آرہا ہے اور جی ڈی اے اور اس کی اتحادی جماعتوں کے امیدواروں کو زبردست پذیرائی مل رہی ہے۔

انہوں نے روایتی حریف پیپلز پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ کو بنجر بنا دیا ہے جس کی وجہ سے عوام ان سے بیزار ہیں اور وہ نئی قیادت کو منتخب کرنا چاہتے ہیں۔

جی ڈی اے کے سیکریٹری اطلاعات کا کہنا تھا کہ کراچی میں بھی ہماری ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو چکی ہے اور ہم نے طے کیا ہے کہ جی ڈی اے کی خواتین امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گی، 4 نشستوں پر ہم پہلے ہی ایڈجسٹمنٹ کرچکے ہیں جبکہ این اے 248 اور پی ایس 108 کو اوپن رکھا گیا ہے، ان دونوں حلقوں میں باہمی اتفاق رائے سے پرامن الیکشن کا انعقاد ہوگا۔

سردار عبدالرحیم نے بتایا کہ اس کے علاوہ ملیر کے حلقہ این اے 231، پی ایس 84، 86 اور ضلع شرقی کے پی ایس 105 پر جی ڈی اے امیدوار الیکشن میں حصہ لیں گے۔

رہنما جی ڈی اے نے کہا کہ کراچی کی 3 قومی اور صوبائی اسمبلی کی 14 نشستوں پرگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے امیدوار ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔

بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفی کمال نے حمایت کرنے پر جی ڈی اے کی قیادت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم مل کر ظالموں کو شکست دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اپنی شکست کے خوف سے دہشت گردی پر اتر آئی ہے، ہمارے انتخابی کیمپوں پر حملے کیے جا رہے ہیں، گزشتہ روز ساتواں حملہ ہوا ہے، ہمارے کارکن کو شہید کیا گیا اور ہماری ایف آئی آر بھی درج نہیں کی جا رہی ہے، اگر ایف آئی آر درج ہوتی تو گزشتہ روز ایک اور ہلاکت نہ ہوئی ہوتی۔

یاد رہے کہ چند روز قبل کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر دو میں رات گئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کارکنان کے درمیان تصادم ہوگیا، اس دوران فائرنگ سے ایم کیو ایم کا کارکن جاں بحق جبکہ پیپلز پارٹی کا زخمی ہوگیا۔

علاوہ ازیں آج نیوکراچی میں پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کارکنوں کے درمیان جھگڑے کے دوران فائرنگ سے 12 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔

رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ ان تمام حالات کے باوجود پیپلز پارٹی کو شکست ہوگی اور وہ کسی صورت کامیاب نہیں ہوں گے، ہم نے اس سے بھی زیادہ برے حالات دیکھے ہیں، آج کے حالات ہمارے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارا اتحاد برقرار رہے گا اور کامیاب ہوگا، باغ جناح میں ایم کیو ایم کا تاریخی جلسہ منعقد ہوا اور اس جلسے نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، اس جلسے نے ثابت کر دیا ہے کہ مینڈیٹ کس کے پاس ہے، 15 سال سے پیپلز پارٹی نے جو اوچھے ہتھکنڈے اپنائے ہیں، اس سے تو ہم ویسے ہی ختم ہو جاتے لیکن ہماری جماعت اور لوگ موجود ہیں۔

مصطفیٰ کمال نے پیپلز پارٹی پر تنقید کے نشتر برساتے ہوئے کہا کہ کراچی سے کشمور تک یوں لگتا ہے کہ اسرائیل فلسطین پر نہیں بلکہ سندھ پر بمباری کر رہا ہے، پیپلز پارٹی نے سندھ کو برباد کر دیا ہے، اسے بنجر بنا دیا ہے مگر عوام نے مینڈیٹ ہمارے اور اتحادیوں کے حق میں دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 15 سال کے بعد پیپلز پارٹی لاہور میں جا کر یہ نہیں کہہ سکتی کہ ہم لاہور کو کراچی جیسا بنا دیں گے، وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم لاہور کو سانگھڑ جیسا بنا دیں گے، سندھ میں حالات بہت زیادہ گھمبیر ہیں، لوگوں کی زمینوں پہ قبضے کیے جا رہے ہیں، لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے، میں سمجھتا ہوں ایسے ہتھکنڈے اپنا کر کوئی سمجھتا ہے کہ عوام کو بے وقوف بنایا جا سکتا ہے تو ایسا ممکن نہیں ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے نجات دلانے کے لیے سب کو ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا، ہمارے اتحاد سے سندھ میں لوگوں کو امید ملی ہے، پیپلز پارٹی ایک یونین کونسل ماڈل کے طور پر پیش نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکنان کو شہید کیا جارہا ہے، پولیس ان کی ایف آئی آر درج نہیں کررہی ہے لیکن وہ پولیس اور غنڈوں کے بلبوتے پر جیت نہیں سکتے ہیں، اگر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف ایف آئی آر درج ہوتی تو یہ واقعہ نہ ہوا ہوتا۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک بار حکومت ملی تو ہم لاڑکانہ میں اتنا کام کریں گے کہ پیپلز پارٹی کی ضمانتیں ضبط کرا دیں گے۔

گیارہویں جماعت کے انتخابی نتائج میں بے ضابطگیاں، وزیراعلیٰ سندھ نے نوٹس لے لیا

احساس نہیں تھا کہ لڑکوں کا گروپ کس نظر سے ہماری ویڈیوز دیکھتا ہوگا، ٹک ٹاکر اسد

میری چھٹی کرانے والا جج استعفیٰ دے کر گھر چلا گیا، نواز شریف