دنیا

امریکا کی شام و عراق میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کی منظوری

امریکا نے یہ فیصلہ چند دن قبل اردن پر امریکی اڈے پر حملے میں تین فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کیا ہے۔

امریکا نے شام اور عراق میں ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے حملوں کے منصوبوں کی منظوری دے دی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ایک امریکی سینئر عہدیدار نے بتایا کہ یہ حملے آئندہ آنے والے دنوں میں کیے جائیں گے اور موسم کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کیا جائے گا کہ ان حملوں کا آغاز کب سے ہو گا۔

امریکی عہدیداروں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ حملے ممکنہ طور پر کب تک کیے جائیں گے تاہم ممکنہ طور پر یہ کارروائی خراب موسم کے دوران کی جائے گی تاہم اس حد تک حدنگاہ کو مدنظر رکھا جائے گا کہ حملوں میں کسی شہری کی ہلاکت نہ ہو۔

یہ فیصلہ چند دن قبل اردن پر امریکی اڈے پر حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد کیا گیا۔

امریکا نے ان حملوں کے بعد الزام عائد کیا تھا کہ ایران کے حمایت یافتہ شدت پسندوں نے امریکی اڈے کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ مانا جا رہا ہے کہ عراق میں اسلامی مزاحمتی فرنٹ نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا تھا جس کے بارے میں امریکا نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے ہتھیار اور فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔

ٹاور 22 نامی امریکی اڈے پر اس حملے میں 41 فوجی زخمی بھی ہوئے تھے اور ایران نے دوٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ اس کا ان حملوں میں کسی بھی قسم کا کوئی کردار نہیں ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق چار امریکی عہدیداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ حملوں میں جس ڈرون کا استعمال کیا گیا انہیں ایران تیار کرتا ہے۔

جمعرات کو ایک نیوز کانفرنس میں امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکا اپنے دستوں پر حملوں کو برداشت نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم امریکا، اس کے مفادات اور اس کے لوگوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا اور ہم جہاں، جب اور جیسے بھی ضروری سمجھیں گے وہاں کارروائی کریں گے۔

واضح رہے کہ اردن میں حملوں کے بعد سے امریکی صدر کو ایرانی سرزمین پر حملوں کے لیے ریپبلیکن قانون دانوں کے شدید دباؤ کا سامنا ہے۔