دنیا

افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی، طالبان نے اقوام متحدہ کی رپورٹ مسترد کردی

افغانستان میں شکست کھانے والے طالبان انتظامیہ کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہے ہیں، امارت اسلامیہ افغانستان ان جھوٹے الزامات کو مسترد کرتی ہے، ذبیح اللہ مجاہد

افغان طالبان نے افغانستان میں القاعدہ سمیت دیگر شدت پسند گروپوں کی موجودگی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی رپورٹس مسترد کردی ہیں۔

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں ان الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں شکست کھانے والے طالبان انتظامیہ کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان ان جھوٹے الزامات کو سختی سے مسترد کرتی ہے، بدقسمتی سے اقوام متحدہ کے رہنماؤں کی جانب سے امارات اسلامیہ افغانستان پر الزام لگانے کا باقاعدہ سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کا مقصد ہمیشہ پروپیگنڈا کرنا ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ افغانستان میں القاعدہ موجود نہیں اور ہماری انتظامیہ کسی کو بھی افغانستان کی سرزمین کو دوسروں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سلامتی کونسل کی رپورٹس ان ذرائع سے نکلتی ہیں جو گزشتہ 20 سالوں سے اپنے مفادات کے لیے قابض قوتوں کے ساتھ کھڑے رہے اور یہ عناصر افغانستان کی آزادی، ترقی اور سلامتی کے مخالف ہیں۔

طالبان ترجمان کا بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب داعش اور القاعدہ و طالبان مانیٹرنگ کرنے والی ٹیم کی جانب سے سلامتی کونسل کی کمیٹی کو پیش کی گئی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ القاعدہ پاکستان کے خلاف حملوں میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی پشت پناہی کر رہی ہے۔

پاکستان میں ایک عرصے سے حملے جاری ہیں اور دفتر خارجہ سمیت وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بھی ان حملوں کا ذمے دار افغانستان میں موجود تحریک طالبان پاکستان پر عائد کرتے رہے ہیں لیکن کابل انتظامیہ افغانستان میں ٹی ٹی پی کی موجودگی سے انکاری ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں شائع اقوام متحدہ کی رپورٹ کہا گیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو پاکستان میں حملے کرنے کے لیے افغان طالبان کے علاوہ القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند دھڑوں سے واضح حمایت حاصل ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ افغان طالبان کی جانب کالعدم ٹی ٹی پی کی افغانستان سے باہر سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی کے سرکاری مؤقف کے باوجود کالعدم ٹی ٹی پی کے بہت سے جنگجو کسی بھی قسم کے نتائج کے خوف کے بغیر پاکستان میں سرحد پار حملوں میں مصروف ہیں۔

چند رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے اِس میں بتایا گیا تھا کہ (افغان) طالبان کے کچھ ارکان اسے ایک مقدس فریضہ سمجھتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی کی صفوں میں شامل ہو گئے ہیں اور اُن کی کارروائیوں کو تقویت فراہم کر رہے ہیں۔

رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیاگیا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ارکان اور ان کے اہل خانہ کو افغان طالبان کی جانب سے باقاعدہ امدادی پیکجز موصول ہوتے ہیں جو بھرپور تعاون کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ترکیہ: مسلح شخص نے امریکی کمپنی میں متعدد لوگوں کو یرغمال بنا لیا

بابر اعظم کی ہم شکل بھارتی دلہن کی تصاویر وائرل

مخلوط حکومت بنی تو پی ٹی آئی یا مسلم لیگ(ن) کا ساتھ نہیں دوں گا، بلاول