بھارت میں صرف 713 برفانی تیندوے بچ جانے کا انکشاف
بھارت میں سنو لیپرڈ (برفانی تیندوؤں) کی تعداد جاننے کے لیے پہلی بار سروے کیا گیا جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پڑوسی ملک میں کُل 718 برفانی تیندوے موجود ہیں۔
اس کا مطلب ہے کہ برفانی تیندوؤں کی عالمی آبادی کا تقریباً 10-15 فیصد تعداد بھارت میں موجود ہیں۔
یاد رہے کہ انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر نے کہا تھا کہ برفانی تیندوؤں کے معدوم ہونے کا خطرہ ہے۔
سنو لیپرڈ پاپولیشن اسیسمنٹ ان انڈیا پروگرام کے نام سے یہ سروے 2019 سے 2023 تک جاری رہا۔
بھارت کی وزارت ماحولیات نے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ برسوں تک بھارت میں برفانی تیندوؤں کی تعداد واضح نہیں تھی۔
سروے میں 70 فیصد جگہوں پر غور کیا گیا جہاں برفانی تیندوے رہ سکتے ہیں، اس میں لداخ، مقبوضہ کشمیر، ہماچل پردیش، اتراکھنڈ، سکم اور اروناچل پردیش جیسے علاقے شامل تھے۔
سروے میں تیندوؤں کو تلاش کرنے کے لیے کیمرا کا استعمال کیا گیا جبکہ دیگر ذرائع سے بھی معلومات حاصل کی گئیں جس سے معلوم ہوا ہے کہ بھارت میں کُل 718 برفانی تیندوے موجود ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 70 فیصد علاقے، جہاں برفانی تیندوے رہتے ہیں، غیر محفوظ ہے، وہ علاقے جنگلی حیات کے لیے اہم ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ برفانی تیندوؤں کو باقاعدگی سے دیکھنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ طویل عرصے تک زندہ رہ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں آئے روز تیندوے کے ہلاک ہونے کے خبریں رپورٹ ہوتی ہیں، شہری آبادی میں اضافے اور جنگلات کا علاقہ کم ہونے کی وجہ سے تیندوؤں کی تعداد میں کمی آئی ہے، اسی وجہ سے آئے دن یہ انسانوں سے ٹکراتے ہیں۔
حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں 413 تیندوں کو مارا گیا تھا جن میں سے اکثر کو شکاریوں نے ان کی کھال حاصل کرنے کے لیے شکار کیا تھا۔
تاہم تیندوؤں کے حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد سے متعلق کوئی ڈیٹا موجود نہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ہرسال ان حملوں میں سیکڑوں اموات ہوتی ہیں۔