پاکستان

عمران خان سمیت تمام امیدواروں کو انتخابات میں یکساں میڈیا کوریج دینے کی ہدایت

شفاف انتخابات کےلیے آزاد میڈیا کے ذریعے آزادی اظہار رائے ہونی چاہیے، آزادی اظہار کے بغیر انتخابات کو شفاف قرارنہیں دیاجاسکتا، لاہور ہائیکورٹ
|

لاہورہائیکورٹ نےعام انتخابات میں بانی پی ٹی آئی سمیت امیدواروں کو یکساں میڈیا کوریج دینے کی ہدایت کردی

لاہورہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست پر 10صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کردیا۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ شفاف انتخابات کےلیےآزادمیڈیاکےذریعےآزادی اظہاررائے ہونی چاہیے، آزادی اظہارکےبغیرانتخابات کوشفاف قرارنہیں دیاجاسکتا۔

واضح رہے کہ عمران خان نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے ان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر عائد کی گئی پابندی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

عمران خان کی جانب سے ان کے وکلا محمد احمد پنجوتہ، اشتیاق اے خان اور حسان خان نیازی نے لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست پیمرا کو فریق بنایا تھا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ پیمرا نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے نشریات پر پابندی کا حکم نامہ جاری کیا ہے جو غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

عمران خان نے پیمرا کی جانب سے ان کی تقاریر اور بیانات نشر کرنے پر عائد پابندی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پابندی آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پیمرا نے پیمرا آرڈیننس 2002 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ حکم جاری کیا ہے، نشریات پر پابندی عائد کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی تھی کہ پیمرا کے پابندی سے متعلق احکامات کالعدم قرار دینے کا حکم دیا جائے۔

خیال رہے کہ 5 مارچ 2023 کو پیمرا نے عمران خان کی ریکارڈڈ اور لائیو تقاریر یا میڈیا ٹاک نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

پیمرا کی جانب سے تمام لائسنس یافتہ ٹی وی چینلز کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ عمران خان کے ریاستی اداروں کے خلاف ریکارڈ شدہ بیانات، براہ راست گفتگو یا پریس کانفرنس نشر نہ کریں۔

بیان میں کہاگیا تھا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اپنی تقاریر اور بیانات میں ریاستی اداروں پر مسلسل بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں اور اداروں اور اس کے افسران کے خلاف اپنے اشتعال انگیز بیانات سے منافرت پھیلا رہے ہیں جس سے امن عامہ کی صورتحال خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

بعد ازاں پابندی کی خلاف ورزی پر پیمرا نے نجی ٹی وی ’اے آر وائی‘ کا لائسنس منسوخ کیا تھا۔

پیمرا نے اپنے اعلامیے میں کہا تھا کہ اے آر وائی نیوز نے 5 مارچ کو رات 9 بجے کے خبرنامے میں عمران خان کی زمان پارک میں کی گئی تقریر نشر کی تھی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا تھا کہ اے آر وائی نے پابندی کے حکم کی جان بوجھ کر خلاف ورزی کرتے ہوئے مذکورہ مواد نشر کیا۔

یاد رہے کہ 21 اگست 2022 کو پیمرا نے تمام ٹی وی چینلز پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی تقاریر براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’عمران خان کی تقریر پر پابندی پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت لگائی گئی ہے‘۔

توشہ خانہ ریفرنس: عمران خان، بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید کی سزا، 10 برس کیلئے نا اہل

آج جہاں کھڑا ہوں اس سے مطمئن نہیں، بابر اعظم

ہمارے فنکاروں نے بھارت کے ذریعے ہی پاکستان کا نام روشن کیا، جنید خان