پاکستان

کرپشن انڈیکس: پاکستان کی درجہ بندی میں 7 درجے بہتری

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2023 کے مطابق بد عنوانی میں پاکستان کا درجہ 133 ہوگیا جو 2022 میں 140 تھا۔
|

دنیا میں کرپشن پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل (ٹی آئی) نے اپنی تازہ سالانہ رپورٹ ’کرپشن پرسیپشن انڈیکس 2023‘ میں پاکستان کی رینکنگ میں 7 درجے بہتری کرتے ہوئے اسے 133 ویں نمبر پر رکھا ہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) 2023 کے مطابق بد عنوانی میں پاکستان کا درجہ 7 درجے بہتری کے ساتھ 133 ہوگیا جو کہ 2022 میں140 تھا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کرپشن پرسیپشن انڈیکس کی جاری کردہ رپورٹ ریاست کے مختلف محکموں کی جانب سے انسداد بدعنوانی کے لیے کیے گئے اقدامات کے باعث ہونے والی بہتری کی عکاسی کرتی ہے۔

برلن میں موجود بدعنوانی پر نظر رکھنے والے ادارے کی طرف سے شائع کردہ 2023 کا ڈیٹار ظاہر کرتا ہے کہ 2023 میں پی ڈی ایم کی حکومت کے دوران پاکستان کی درجہ بندی 180 ممالک میں سے 133 تھی جب کہ اس کا سی پی آئی اسکور 100 میں سے 29 تھا۔

رپورٹ کے مطابق 2022 میں پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران ملک کی درجہ بندی 180 ممالک میں سے 140 تھی اور اس کا سی پی آئی اسکور 100 میں سے 27 تھا۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین جسٹس (ر) ضیا پرویز نے انڈیکس میں پاکستان کے اسکور میں بہتری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ بہتر طرز حکمرانی، قوانین کے موثر نفاذ کے مقصد کے تحت بننے والی حکومتی پالیسیوں اور اس کے ساتھ ساتھ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سفارشات پر عمل درآمد کے مستقبل میں مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

سی پی آئی میں 180 ممالک اور خطوں کو ان کے عوامی شعبے کی بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی صاف) کے پیمانے پر درجہ بندی دی گئی ہے۔

سی پی آئی کی عالمی اوسط مسلسل بارہویں سال 43 پر برقرار ہے اور دو تہائی سے زائد ممالک (جن میں بدعنوانی کا سنگین مسئلہ ہے) کا اسکور 50 سے کم ہے۔

رول آف لا انڈیکس کے مطابق دنیا میں نظام انصاف کی کارکردگی خراب ہے، اس انڈیکس میں سب سے کم اسکور والے ممالک کرپشن انڈیکس میں بھی بہت کم اسکور کر رہے ہیں جو کہ انصاف تک کم رسائی اور بدعنوانی کے درمیان واضح تعلق کو نمایاں کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال انڈیکس میں ڈنمارک 90 اسکور کے ساتھ سرفہرست تھا، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ دونوں 87ویں نمبر پر تھے جب کہ مضبوط جمہوری اداروں اور انسانی حقوق کے احترام نے ان ممالک کو گلوبل پیس انڈیکس میں دنیا کے سب سے زیادہ پرامن ممالک کی فہرست میں شامل کرایا تھا۔

طویل تنازعات میں گھرے جنوبی سوڈان (13)، شام (13) اور صومالیہ (12) اسکور کے ساتھ سی پی آئی کے انتہائی نچلے درجے پر موجود تھے۔

26 ممالک (جن میں قطر 58، گوئٹے مالا 24 اور برطانیہ 73 اسکور کے ساتھ شامل تھے) جو تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے تھے۔

10 ممالک نے 2017 سے اپنے سی پی آئی اسکور میں نمایاں کمی ظاہر کی ہے، ان میں لکسمبرگ (77)، کینیڈا (74)، برطانیہ (73)، آسٹریا (71)، ملائیشیا (47)، منگولیا (33)، پاکستان (27)، ہونڈوراس (23)، نکاراگوا (19) ) اور ہیٹی (17) شامل ہیں۔

اسی عرصے کے دوران 8 ممالک نے اپنے سی پی آئی اسکور میں بہتری ظاہر کی ہے، ان میں آئرلینڈ (77)، جنوبی کوریا (63)، آرمینیا (46)، ویتنام (42)، مالدیپ (40)، مالڈووا (39)، انگولا (33) اور ازبکستان (31) شامل ہیں۔

ہم استحصال کا خاتمہ چاہتے ہیں، رہنما پیپلزپارٹی

پی سی بی گورننگ بورڈ کا اجلاس 6 فروری کو طلب، چیئرمین کا انتخاب ہوگا

بھارت میں کام کرنے کے بعد ہی پاکستانی اداکاروں کی قدر بڑھتی ہے، علی خان