پاکستان

انتخابات کے ذریعے کرسی کی جنگ آپ لڑتے ہیں، ہم اسے مقدس جہاد سمجھتے ہیں، فضل الرحمٰن

کیا سندھ میں امن و امان ہے، قتل نہیں ہوتے، ایسا کیوں ہے کیوں کہ یہاں ظلم ہے، ایک طبقہ سوچتا ہے میں جو چاہے کروں، سربراہ جے یو آئی (ف)

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ جب ہم الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ کرسی کی جنگ لڑ رہے ہیں، کرسی کی جنگ آپ لڑتے ہیں، مفادات کی جنگ آپ لڑتے ہیں، ہم اسے دین اسلام کو اقتدار میں لانے کے لیے مقدس جہاد سمجھتے۔

سکھر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’75 سال سے زائد عرصہ ہوگیا پاکستان کی سیاست غور سے دیکھی ہے، تائید کریں گے جس ملک کو اسلامی نظام حیات کے لیے قائم کیا تھا آج اس کا وہ اسلامی چہرہ مسخ کردیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جب ہم الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ کرسی کی جنگ لڑ رہے ہیں، کرسی کی جنگ آپ لڑتے ہیں، مفادات کی جنگ آپ لڑتے ہیں، ہم اسے دین اسلام کو اقتدار میں لانے کے لیے مقدس جہاد سمجھتے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کٹھن سفر طے کیے ہیں، اس راستے میں ڈاکٹر خالد نے خون کا نظرانہ پیش کیا ہے، ہم نے ملک کی، انسانی حقوق کی، بہتر معشیت، بہتر روزگار کی جنگ لڑی ہے، کوئی بہتر روزگار سوشل ازم میں تلاش کرتا ہے تو کوئی مغربی ممالک میں۔‘

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’بحیثیت قوم ہمیں سوچنا ہوگا ہم کہاں بھٹکے ہوئے ہیں، کدھر جارہے ہیں، جب نعمتوں کی ناشکری کی جائے تو اللہ دو طرح کا عذاب لاتا ہے، ایک بھوک دوسرا بدحالی، میں پوچھتا ہوں کیا سندھ میں امن و امان ہے، قتل نہیں ہوتے، ایسا کیوں ہے کیوں کہ یہاں ظلم ہے، ایک طبقہ سوچتا ہے میں جو چاہے کروں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سندھ میں آکر ہمیشہ محبت پائی ہے، جب ہم سیاسی طور پر کمزور تھے تو یہاں کے عوام کو نہیں بچا سکتے تھے، اب کہتا ہوں کہ اگر اس دھرتی پر غریب کو ٹیڑھی آنکھ سے دیکھا تو آنکھ نکال دیں گے، ٹانگ توڑ دیں گے۔‘