صحت

یورپ میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی، 42 ہزار سے زائد بچے متاثر

اگر یورپ نے اقدامات نہ اٹھائے تو حالات مزید سنگین بن سکتے ہیں اور وبا وہاں سے نکل کر دوسرے خطوں میں جا سکتی ہے، ڈبلیو ایچ او

دنیا کے سب سے ترقی پذیر خطے یورپ میں بچوں کے لیے جان لیوا ثابت ہونے والی بیماری خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی اور صرف 2023 میں ہی 42 ہزار سے زائد بچے اس سے متاثر ہوئے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق یورپ میں سال 2022 کے مقابلے 2023 میں خسرہ میں بے تحاشا اضافہ ہوا اور یورپین یونین (ای یو) کے 42 ارکان ممالک میں 42 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے۔

ادارے کے مطابق یورپی یونین ممالک میں اب بھی خسرہ کے بہت سارے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں جب کہ ہزاروں بچوں کی صحت سنگین ہوتی جا رہی ہے۔

ادارے نے خبردار کیا کہ اگر یورپی یونین نے خسرہ سے تحفظ کے فوری اقدامات نہ اٹھائے تو حالات مزید سنگین بن سکتے ہیں اور وبا وہاں سے نکل کر دوسرے خطوں میں جا سکتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت بھی یورپ میں 18 لاکھ بچے خسرہ سے تحفظ کی ویکسین لگوانے سے محروم ہیں جب کہ برطانیہ میں 16 سال سے کم عمر 34 لاکھ افراد کو تاحال خسرہ سے تحفظ کی ویکسین نہیں لگ پائی۔

ادارے کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے باعث یورپ بھر میں ویکسینیشن کا عمل سست ہوگیا تھا، جس وجہ سے لاکھوں بچے خسرہ سمیت دیگر بیماریوں سے تحفظ کی ویکسینز سے محروم رہ گئے تھے۔

خیال رہے کہ خسرہ کی بیماری کسی انفیکشن یا وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے، یہ بیماری عام طور پر سردیوں کے اختتام یا پھر موسم بہار کے آغاز میں ہوتی ھے۔ خسرہ کی بیماری کے ساتھ جب کوئی مریض کھانستا یا چھینک مارتا ہے تو متاثرہ شخص کے نہایت چھوٹے آلودہ قطرے پھیل کر ارد گرد کی اشیا پر گر جاتے ہیں اور یہ بیماری ہوا اور سانس لینے سے پھیلتی ہے، جس وجہ سے ایک مریض متعدد افراد کو متاثر کر سکتا ہے۔

خسرہ کی علامات میں شدید بخار کے ساتھ کھانسی، ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا شامل ہے، خسرہ میں سرخ دانے چہرے اور گردن کےاوپر نمودار ہوتے ہیں اور پھر جسم کے دوسرے حصوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

دنیا بھر میں خسرہ کی بیماری میں 300 فیصد اضافہ

پنجاب میں نمونیا سے خطرناک صورتحال، مزید 13 بچے جان کی بازی ہار گئے

مائگرین سے آنتوں اور معدے کی بیماریاں ہونے کا انکشاف