پاکستان

کوئی قانون کسی مفرور کو انتخابات لڑنے کے بنیادی حق سے نہیں روکتا، سپریم کورٹ

الیکشن کمیشن عوام کو جواب دہ ہے اور عوام کو ہی فیصلہ کرنے دیں کہ کون کیا ہے، احتساب عوام کو کرنا ہے الیکشن کمیشن کو نہیں، عدالتی ریمارکس

سپریم کورٹ نے آزاد امیدوار عمر اسلم کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ کوئی قانون کسی مفرور کو انتخابات لڑنے کے بنیادی حق سے نہیں روکتا۔

ڈان نیوز کے مطابق سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے واضح کیا الیکشن کمیشن عوام کو جواب دہ ہے اور عوام کو ہی فیصلہ کرنے دیں کہ کون کیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ بغیر قانون کسی کو الیکشن لڑنے کے بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، احتساب عوام کو کرنا ہے الیکشن کمیشن کو نہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ بیلیٹ پیپرز کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر عمل کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے آزاد امیدوار عمر اسلم کو خوشاب سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔

علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے آزاد امیدوار محمد عارف کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل خارج کردی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی پی 19 سے آزاد امیدوار محمد عارف کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست پر الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپیل کو خارج کردیا۔

’جس کےخلاف دو فوجداری ایف آئی آرز ہیں، شہر بھر میں گھوم رہا ہے‘

عدالت نے واضح کیا کہ درخواست گزار نے دو فوجداری مقدمات ہونے کے باجود ضمانت کے لیے رجوع نہیں کیا، درخواست گزار نے دونوں مقدمات کا کاغذات نامزدگی میں بھی ذکر نہیں کیا۔

سپریم کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر نے بیٹے کی لندن میں موجود جائیدادوں کا پوچھا اس کا بھی جواب نہیں دیا گیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ ریٹرننگ افسر نے ان کی نامزدگی پر اعتراض اٹھا کر کاغذات مسترد کردیے، درخواست گزار کے خلاف وارث خان تھانے میں دو ایف آئی آرز درج تھیں۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ دستاویزات تو پڑھ کر آئیں، کیس چلانا ہے تو سچ بتائیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جس شخص کے خلاف دو فوجداری ایف آئی آرز ہوئیں وہ پورے شہر بھر میں گھوم رہا ہے مگر ضمانت کے لیے ٹرائل کورٹ جانے میں آپ کو مسئلہ کیا تھا؟

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا مزید کہنا تھا کہ کل ہمارے پاس ایک کیس تھا، انہوں نے ضمانت لی تھی، آپ درخواست دیتے ہیں تو ہم فوراً سماعت کے لیے مقرر کرتے ہیں مگر تیاری تو کر کے آئیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ نے کاغذات نامزدگی میں فوجداری مقدمات کا تذکرہ ہی نہیں کیا۔

اس پر وکیل عبدالرزاق نے بتایا کہ میں نے اپنے بیان حلفی میں دونوں مقدمات کا بتا دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ سچ بولنے کے لیے تیار نہیں تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟

بعد ازاں عدالت نے ان کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست خارج کردی۔

ڈیوس کپ: بھارتی ٹینس ٹیم کو پاکستان آنے کیلئے ویزے جاری

بورڈ آف گورنرز کی تشکیل کے بعد پی سی بی کے الیکشن کا اعلان کریں گے، شاہ خاور

سپریم کورٹ: آزاد امیدوار طاہر صادق کو انتخابات لڑنے کی اجازت مل گئی