پاکستان

پاسپورٹ کے نظام میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ، نئی اتھارٹی کے قیام کی تجویز

پاکستان امیگریشن، پاسپورٹ اینڈ ویزا اتھارٹی کے قیام کی تجویز وفاقی حکومت کو ارسال کردی گئی ہے۔

پاسپورٹ بحران سے نکلنے کے لیے حکومت نے پاسپورٹ کے نظام میں بڑی تبدیلی کا فیصلہ کرلیا اور مستقبل میں پاسپورٹ کے بھاری بیک لاگ کے خاتمے اور نظام میں شفافیت کے لیے ایک نئی پاسپورٹ اتھارٹی کے قیام کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

پاکستان امیگریشن، پاسپورٹ اینڈ ویزا اتھارٹی کے قیام کی تجویز وفاقی حکومت کو ارسال کردی گئی ہے۔

نئی پاسپورٹ اتھارٹی کے قیام کے لیے ترمیمی آرڈیننس کا مسودہ بھی تیار کر لیا گیا ہے جس کے مطابق اتھارٹی ڈیجیٹل امیگریشن، ای ویزا، ایمرجنسی ٹریول ڈاکومنٹ، مشین ریڈایبل پاسپورٹس جاری کرے گی۔

مسودے میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی پاکستانی شہریت کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کرے گی، اتھارٹی کو پاسپورٹ، ویزا، تمام داخلی و خارجی پوائنٹس پر امیگریشن کے اختیارات ہوں گے، اس کے علاوہ نیشنل بارڈر مینجمنٹ، ایگزٹ کنٹرول لسٹ، پاسپورٹ کنٹرول لسٹ، ایف سی ایل سے متعلقہ مختلف سسٹمز بنانے کے بھی اختیارات ہوں گے۔

اتھارٹی کے پاس پاسپورٹ کے اجرا، ان کی تجدید، ویزا کے اجرا کے بھی اختیارات ہوں گے، اتھارٹی ویزا کی تجدید اور ان حوالوں سے درخواستیں بھی وصول کر سکے گی اور اس کے پاس امیگریشن، پاسپورٹ اور ویزا ڈیٹا ویئر ہاؤس بنانے اختیارات ہوں گے، جبکہ اتھارٹی سٹیزن شپ ایکٹ 1951، سٹیزن شپ رولز 1952 کے تحت سٹیزن شپ سرٹیفکیٹ جاری کر سکے گی۔

مجوزہ آرڈیننس کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اتھارٹی پاکستان کے تمام ایئرپورٹس، زمینی بارڈرز اور بندر گاہوں پر بلاتعطل امیگریشن سروس کی فراہمی کے لیے ای گیٹس کی سہولت فراہم کرے گی، انٹری اور ایگزٹ کا ڈیٹا بیس بنایا جائے گا جبکہ اتھارٹی کسی قسم کی اہم معلومات کے لیے وفاقی ایجنسیوں کو درخواست کر سکے گی۔

اتھارٹی کے پاس ریجنل پاسپورٹس افسر اور امیگریشن افسران کی گاہے بگاہے بھرتیوں کا اختیار بھی ہوگا جبکہ ڈائریکٹر جنرل پاکستان امیگریشن، پاسپورٹ اینڈ ویزا اتھارٹی اس نوکری کے دوران کوئی اور بزنس یا نوکری نہیں کر سکے گا۔