امریکا: ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی دوڑ میں ایک اور کامیابی، نیو ہیمپشائر پرائمری میں فتح یاب
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نیو ہیمپشائر کا کلیدی پرائمری جیت کر ریپبلکن صدارتی نامزدگی کے قریب پہنچ گئے ہیں اور امریکی صدر جو بائیڈن کو چیلنج کرنے کے لیے بطور ریپبلکن امیدوار انہوں نے اپنی حیثیت کو مزید مستحکم کرلیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق 80 فیصد ووٹوں کی گنتی کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کا مارجن تقریباً 11 فیصد پوائنٹس ہوگیا ہے مگر ان کے خلاف ان ہی کی جماعت کی امیدوار نکی ہیلی نے مقابلہ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
77 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جیت کے بعد تقریر میں نکی ہیلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب پرائمری مقابلہ ان کی آبائی ریاست جنوبی کیرولینا پہنچے گا تو ہم وہاں با آسانی جیت جائیں گے۔
یاد رہے کہ صدارتی پرائمری الیکشن یا کاؤکسز ہر ایک امریکی ریاست اور علاقے میں ہوتے ہیں، جو امریکی صدارتی انتخابات میں نامزدگی کے عمل کا ایک حصہ ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب میں 2020 کے الیکشن جیتنے کے حوالے سے جھوٹ کے ساتھ امیگریشن کے بارے میں اشتعال انگیز انتباہات بھی شامل تھے۔
دوسری جانب اپنی تقریر میں نکی ہیلی نے اصرار کیا کہ مقابلہ ختم ہونے سے بہت دور ہے اور اپنے حامیوں کو بتایا کہ ڈیموکریٹس دراصل ان کے سابق باس کے خلاف انتخاب لڑنا چاہتے ہیں۔
52 سالہ نکی ہیلی نے کہا کہ ڈیموکریٹس جانتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ ملک کے واحد ریپبلکن ہیں جنہیں جو بائیڈن شکست دے سکتے ہیں۔
آئیووا کے بعد نیو ہیمپشائر میں فتح کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سخت پیغام رسانی کو جاری رکھا ہوا ہے، جس میں نکی ہیلی کی حمایت کرنے والے زیادہ اعتدال پسند ووٹروں تک پہنچنے کے کوئی آثار موجود نہیں۔
ایک موقع پر پرائم ٹائم ٹی وی پر بات کرتے ہوئے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا ایک ناکام ملک ہے اور دعویٰ کیا کہ غیر دستاویزی تارکین وطن نفسیاتی ہسپتالوں اور جیلوں سے آ رہے ہیں اور ہمارے ملک کو ختم کر رہے ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے اس بات پر جواب دیتے ہوئے بتایا کہ اب یہ واضح ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ہی ریپبلکن امیدوار ہوں گے۔