کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے ملازم کی ٹارگٹ کلنگ
کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے مبینہ طور پر پراپرٹی کنسٹرکشن کے کاروبار سے وابستہ ایک اہلکار کو نشانہ بنا کر قتل کردیا گیا جس کا نگران وزیر اعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے نوٹس لے لیا ہے۔
جمشید کوارٹرز پولیس کے ایس ایچ او امتیاز حسین شاہ نے بتایا کہ واٹر بورڈ کے 59 سالہ عہدیدار فہیم الحسن موٹر سائیکل پر سوار جا رہے تھے کہ نیو ایم اے جناح روڈ پر پیپلز چورنگی کے قریب نامعلوم ملزمان نے انہیں گولی مار کر زخمی کر دیا، انہیں ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال کراچی منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔
ایس ایچ او کے مطابق یہ واقعہ رات تقریباً 1 بجے پیش آیا اور یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ مقتول کہاں سے آرہا تھا۔
پولیس نے مقتول کے بڑے بھائی ندیم الحسن کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت ایف آئی آر درج کر لی ہے جو واٹر بورڈ کے ریٹائرڈ اہلکار بھی ہیں۔
شکایت کنندہ نے بتایا کہ ان کے بھائی کے چار گھر ہیں جن میں سے تین لیاقت آباد میں اور ایک طارق روڈ پر ہے، ان چاروں مکانات پر ’غیر قانونی تعمیرات‘ کی وجہ سے مقدمات ہیں جو متعلقہ عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔
انہوں نے ایف آئی آر میں دعویٰ کیا کہ نامعلوم ملزمان نے نامعلوم وجہ یا نامعلوم دشمنی کی وجہ سے میرے بھائی کو قتل کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے فون کے ذریعے اطلاع ملی کہ میرا بھائی پیپلز چورنگی کے قریب صبح ایک بجے کے قریب ’حادثے‘ میں زخمی ہو گیا ہے اور جب میں سول ہسپتال پہنچا تو بھائی کو دیکھ کر لگ رہا تھا کہ اسے گولی مار کر قتل کردیا گیا ہے۔
ایس ایس پی شرقی ایسٹ (انویسٹی گیشن) امیر سعود مگسی نے ڈان کو بتایا کہ تفتیش ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے اور ابھی تک قتل کا مقصد واضح نہیں ہو سکا۔
تاہم، جمشید کوارٹرز پولیس کی ایس پی علینہ راجپر نے میڈیا کو بتایا کہ یہ ڈکیتی کی واردات کے دوران پیش آنے والا واقعہ نہیں لگتا کیونکہ مقتول کا موبائل فون اور دیگر قیمتی سامان نہیں لے جایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقتول سرکاری ملازم ہونے کے ناطے جائیداد کی خرید و فروخت کرتا رہتا تھا اور انکشاف کیا کہ مقتول کے بھائی نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے لیاقت آباد میں ایک عمارت کی ’غیر قانونی تعمیر‘ کا مقدمہ بھی کسی کے خلاف درج کرایا تھا جس پر اسے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں، تفتیش کار اس قتل کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کر رہے ہیں۔
لواحقین نے میڈیا کو بتایا کہ فہیم الحسن ڈیوٹی کرنے کے بعد طارق روڈ پر واقع گھر جا رہے تھے۔
دوسری جانب نگران وزیراعلیٰ سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کے اہلکار فہیم الحسن کی ’ٹارگٹ کلنگ‘ کا نوٹس لے لیا۔
وزیراعلیٰ نے ایڈیشنل آئی جی پی کو کہ قاتلوں کی فوری گرفتاری کی ہدایت کرتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ کے واقعے کی تفصیلات طلب کرلیں۔