عمران خان، بشریٰ بی بی کےخلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس، توشہ خانہ کیس کی سماعت
سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس اور توشہ خانہ کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ان مقدمات کی سماعت کی، ملزمان کی جانب سے لطیف کھوسہ، شہباز کھوسہ، عثمان گل، سلمان اکرم راجا جبکہ وفاقی قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے امجد پرویز، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور عرفان بھولا عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں وکلا کی تبدیلی کی درخواست دائر کی گئی، عمران خان کی نئی وکلا ٹیم میں بیرسٹر علی ظفر، سکندر ذوالقرنین اور عثمان گل شامل ہیں۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ فرد جرم میں لکھی قانونی اصطلاحات وکیل ہی سمجھا سکتے ہیں، میں وکیل کی غیر موجودگی میں چارج قبول ہی نہیں کرتا۔
بعد ازاں سابق وزیر اعظم کے نئے وکیل بیرسٹر علی ظفر کی عدم موجودگی کے باعث ان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی اور عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں فرد جرم کی کارروائی 24 جنوری تک ملتوی کردی۔
اس کے بعد بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ بشریٰ بی بی کی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سماعت کی، اس سلسلے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوئے، ملزمان کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ، شہباز کھوسہ اور عثمان گِل عدالت میں پیش ہوئے۔
دوسری جانب نیب کی طرف سے وکیل امجد پرویز، ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی اور عرفان بھولا حاضر ہوئے۔
دوران سماعت توشہ خانہ ریفرنس میں اسسٹنٹ کمشنر اسلام آباد عبداللہ کا بیان قلمبند کیا گیا۔
بعد ازاں عدالت نے ریفرنس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر مزید گواہان کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے۔
افغانوں کو نکال کر ہم نے نفرت کو بڑھایا، عمران خان
سماعت کے بعد اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نواز شریف انتخابی مہم چلانے کے لیے نکلا ہے تو بتائیں 16 ماہ تک کن ریلو کٹوں کی حکومت تھی؟ 16 ماہ میں معیشت کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بیرونی خسارہ تھا جو یہ چھوڑ کر گئے تھے، ہماری حکومت نے شرح نمو 6 اعشاریہ 7 فیصد پر چھوڑی جو انہوں نے صفر کر دی ہے، ہمارے دور میں مہنگائی 12 اعشاریہ 4 فیصد تک گئی تھی جو یہ 38 فیصد تک لے گئے، ہمارے دور میں دہشتگردی بھی نیچے آئی تھی۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت سے ہمارے اچھے تعلقات تھے لیکن انہوں نے آ کر افغانستان سے بھی تعلقات تباہ کر دیے ہیں، افغانوں کو نکال کر ہم نے نفرت کو بڑھایا ہے، ان کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہا ہو گیا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم نے 80 ہزار لوگ شہید کروائے ہیں۔
ایران کے پاکستان پر حملے سے متعلق سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایران نے حملہ کر کے غلط کیا، ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، ایران کا دشمن اسرائیل کوشش کرے گا کہ پاک-ایران تعلقات میں کشیدگی بڑھے، پاکستان کی معیشت اس وقت بیٹھی ہوئی ہے، ان حالات میں ہمیں تنازعات میں نہیں پڑنا چاہیے، ہم ہمسایوں کو بدل نہیں سکتے ہیں، بھارت سے بھی ہم نے دوستی کی پوری کوشش کی تھی۔
2018 میں حکومت بنا کر غلطی کی تھی، بانی چیئرمین پی ٹی آئی
عمران خان کا کہنا تھا کہ تمام مسائل کا حل صاف اور شفاف انتخابات ہیں، بندوقوں سے مسائل حل نہیں ہوتے بلکہ سیاسی حکومت سیاسی حل ڈھونڈتی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ حکومت میں لانے سے پہلے کمزور کیا گیا تاکہ ہمیں کنٹرول کیا جا سکے، انہوں نے اعتراف کیا کہ ہم نے 2018 میں حکومت بنا کر غلطی کی تھی، مجھے دوبارہ الیکشن میں جانا چاہیے تھا۔
عمران خان نے بتایا کہ اتحادی حکومت بنانے سے بہتر ہوگا کہ ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں، گندے الیکشن سے ملک میں مزید عدم استحکام پیدا ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اقتصادی خسارے کی کمی اور قانون کی بالادستی کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے، 15 لاکھ پروفیشنلز ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
سائفر کیس میں گزشتہ روز سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کے بیان قلمبند کروانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اعظم خان نے عدالت میں سچ بولا ہے، اعظم خان کو سافٹ ویئر اپڈیٹ کرنے کے لیے انہوں نے 140 دن اپنے پاس رکھا۔
کسی کو اندازہ نہیں8 فروری کو کیا ہونے والا ہے، عمران خان
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سیاسی آدمی ہمیشہ بات چیت کے لیے تیار ہوتا ہے، پی ڈی ایم سے بھی ہماری کمیٹی نے انتخابات کے حوالے سے بات چیت کی تھی، پی ڈی ایم نے کہا تھا کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ہوتے ہوئے الیکشن نہیں کروائے جا سکتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ کسی کو اندازہ نہیں کہ 8 فروری کو کیا ہونے والا ہے، ملک میں بے یقینی ہے، ہر روز پبلک کا غصہ بڑھتا جا رہا ہے، 8 فروری کو لوگ اپنا غصہ نکالیں گے اور ان کو بڑا دھچکا لگے گا۔
توشہ خانہ کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو نااہل کرنے والے جج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جج ہمایوں دلاور کا میچ فکس تھا۔
عدت نکاح کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا کمزور آدمی نکلا، میں ہوتا تو مر جاتا لیکن ایسا بیان نہ دیتا۔