پاکستان

آواسٹن انجیکشن اسکینڈل کی تحقیقات مکمل، ملزمان کے خلاف کارروائی کا آغاز

انجکشن سے 66 افراد کی بینائی متاثر ہوئی، 18 ڈرگ کنٹرولرز، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولرز اور فارمسسٹ اویسٹن انجکشن اسکینڈل میں ملوث پائے گئے، تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف
|

پنجاب حکومت نے آنکھوں کے انجیکشن سے بینائی جانے کے اسکینڈل کی تحقیقات مکمل کر لی لیں جس کے مطابق ڈرگ کنٹرولرز اور سرکاری ملازمین کے خلاف الزامات ثابت ہونے پر پیڈا ایکٹ کے تحت کاروائی کا آغازکردیا گیا۔

آنکھوں کے انجیکشن سے بینائی جانے کے اسکینڈل کی پنجاب حکومت نے ساڑھے تین ماہ بعد تحقیقاتی رپورٹ مکمل کرلیں جس میں ڈرگ کنٹرولرز اور سرکاری ملازمین کے خلاف الزامات ثابتہوگئے۔

تحقیقاتی رپورٹ وزیراعلی پنجاب کو جمع کرادی گئی جب کہ کمیٹی نے پیڈا ایکٹ کے تحت ملزمان کے کارروائی کا آغاز بھی کردیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 18 ڈرگ کنٹرولرز، ڈپٹی ڈرگ کنٹرولرز اور فارمسسٹ اویسٹن انجکشن اسکینڈل میں ملوث پائے گئے، انجکشن کارگو کے ذریعے مختلف شہروں میں گیا، اس سے 66 افراد کی آنکھوں کے انجکشن سے بینائی متاثر ہوئی، انجکشن جھنگ کے سرکاری، پنجاب کے 15 نجی ہسپتالوں میں استعمال ہوا۔

رپورٹ کے مطابق تمام ڈرگ کنٹرولرز انجکشن کو اپنی حدود میں استعمال روکنے میں ناکام رہے،لاہور میں پانچ افراد کی انجکشن لگنے سے بینائی گئی، انجکشن لاہور سے دوسرے شہروں میں غیرقانونی طور پر منتقل ہوتا رہا، لاہور کے ڈرگ کنٹرولر اور فارمسسٹ بغیر لائسنس انجکشن کی تیاری کو روکنے میں ناکام رہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ قصور سے 5، جھنگ سے 4، رحیم یار خان سے 3 اور گجرانوالہ سے 3 افراد کی بینائی گئی، خانیوال سے 6،بہاولپور سے 8،انجکشن لگنے سے بینائی گئی جب کہ ملتان سے بینائی متاثر ہونے کے 19 افراد سامنے آئے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وہاڑی سے 10،شِخوپورہ، سیالکوٹ، راجن پور سے ایک ایک شہری کی بینائی گئی، ملوث سرکاری ملازمین کو 7 روز میں جواب جمع کروانے کی مہلت دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جواب جمع کروانے سے قاصر رہے تو پیڈا ایکٹ کے تحت سزائیں سنادی جائیں گی۔

واضح رہے کہ لاہور، قصور اور جھنگ کے اضلاع میں ذیابیطس کے متعدد مریضوں کے ریٹینا کو پہنچنے والے نقصان کو دور کرنے کے لیے آواسٹن کے انجیکشن لگائے گئے لیکن الٹا اس سے شدید انفیکشن ہوا جس کے نتیجے متعدد کی بینائی ختم ہو گئی۔

ذیابیطس کے مریضوں میں جان لیوا بیماری اینڈو فیتھلمائٹس کا مسئلہ اس وقت منظرعام پر آیا جب ضلع قصور میں دوا کے ری ایکشن کے متعدد کیسز رپورٹ ہوئے۔

ابتدائی تحقیقات میں مبینہ طور پر آواسٹن دوا کی دوبارہ پیکیجنگ اور اس کی سپلائی کے ساتھ ساتھ کولڈ چین کے نظام میں بھی مسائل کا بھی پتا چلا جس کی وجہ سے پنجاب میں یہ بیماری پھیلی۔

تیسرے ٹی 20 میچ میں بھی قومی ٹیم کو شکست، نیوزی لینڈ کی سیریز میں فیصلہ کن برتری

ہونے والا شوہر خوبصورت ہو لیکن مجھ سے زیادہ پیارا نہ ہو، یمنیٰ زیدی

لکی مروت: تھانہ غزنی خیل، شہباز خیل پر حملہ ناکام، جوابی کارروائی سے دہشتگرد فرار