دنیا

امریکا کا یمن میں حوثیوں کے چار جہاز شکن بیلسٹک میزائلوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

ن میزائلوں کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ خطے میں جہازوں کو نشانہ بنانے کی تیاری کررہے تھے، امریکی عہدیدار

امریکی فوج نے بحیرہ احمر میں جہازوں پر حملے کے بعد ایک اور کارروائی کرتے ہوئے یمن میں حوثیوں کے چار جہاز شکن بیلسٹک میزائلوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق امریکی فوج کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان میزائلوں کو اس لیے نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ خطے میں جہازوں کو نشانہ بنانے کی تیاری کررہے تھے۔

امریکا نے یہ کارروائی ایک ایسے موقع پر کی ہے جب ایک دن قبل ہی حوثی افواج نے امریکا کے جبرالٹر ایگل نامی جہاز کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنایا تھا۔

گزشتہ ہفتے امریکا اور برطانیہ کے یمن میں حملے کے باوجود بحیرہ احمر میں حوثیوں کی جانب سے امریکا اور ان کے حلیفوں کے جہازوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔

لیکن گزشتہ ہفتے کے ابتدائی امریکی حملوں کے برعکس منگل کے حملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی فوج حوثیوں کی عسکری صلاحیتوں کا سراغ لگنے کے ساتھ ہی ان کا تعاقب کرے گی اور اگر اس امر کی تصدیق ہو جاتی ہے، تو یہ حوثیوں کے خلاف امریکی فوج کی کہیں زیادہ جارحانہ کارروائیوں کا نقطہ آغاز ثابت ہو گا۔

امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے پیر کو 11 جنوری کو کیے گئے ایک آپریشن میں ایران کے تیار کردہ جدید بیلسٹک اور کروز میزائل کو قبضے لینے کا دعویٰ کیا ہے جو چار سال بعد اس طرح کا پہلا واقعہ ہے۔

سینٹرل کمانڈ نے ایک بیان میں کہا کہ ابتدائی تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہی ہتھیار حوثیوں نے بحیرہ احمر میں گزرنے والے بین الاقوامی تجارتی بحری جہازوں پر دھمکیاں دینے اور حملہ کرنے کے لیے استعمال کیے ہیں۔

یمن کے سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں پر قابض حوثیوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تجارتی جہازوں پر ان کے حملوں کا مقصد غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہے۔

ان حملوں سے عالمی جہاز رانی میں خلل پڑا ہے جس سے عالمی سطح پر افراط زر بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے جبکہ ساتھ ساتھ اس امر کو بھی مزید تقویت ملی ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کا نتیجہ مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔

ایک سیکیورٹی کمپنی نے منگل کے روز بتایا کہ مالٹا کے جھنڈے کے حامل یونانی جہاز کو اس وقت میزائل سے نشانہ بنایا گیا جب وہ بحیرہ احمر میں یمنی بندرگاہ سلیم سے 76 ناٹیکل میل شمال مغرب میں شمال کی طرف جا رہا تھا۔

حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ ساریہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے اسرائیل کی جانب جانے والے بحری جہاز کو بحری میزائلوں سے ’براہ راست نشانہ‘ بنایا۔

ایک سیکیورٹی فرم اور یونانی وزارت جہاز رانی کے دو ذرائع نے بتایا کہ جہاز کو حملے میں تھوڑا نقصان پہنچا لیکن اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔