پاکستان

غیر شرعی نکاح کیس: عمران خان، بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے سینئر سول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں سماعت کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ پرفرد جرم عائد کی۔

غیر شرعی نکاح کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کر دی گئی۔

ڈان نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے سینئر سول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔

ابتدائی طور پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوئے تاہم وکلا غیر حاضر رہے۔

بعد ازاں جب وکلا عدالت پہنچے تو بشریٰ بی بی عدالت سے اُٹھ کر چلی گئیں، جس پر وکیل عثمان گل نے عدالت کو بتایا کہ بشری بی بی کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی، وہ جیل سے ہسپتال چلی گئی ہیں۔

جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی عدالت میں حاضر تھیں، کیا انہوں نے کسی سے باہر جانے کی اجازت لی تھی؟ عدالت سے واپس جانے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، آپ تو وکیل ہیں آپ کو نہیں پتا؟

جج قدرت اللہ نے وکیل عثمان گِل سے مکالمہ کیا کہ آپ نے آج تک کبھی کوئی کمٹمنٹ پوری کی ہے؟ مزید کہا کہ گزشتہ سماعت پر ہم نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے، لطیف کھوسہ کا بھرم رکھتے ہوئے واپس لے لیے۔

وکیل عثمان گل نے بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنی کی درخواست دائر کی جس پر وکیل استغاثہ راجا رضوان عباسی نے اس درخواست کی مخالفت کی۔

وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ انہوں نے جو میڈیکل رپورٹ دی اس میں کسی قسم کا طبی مسئلہ نہیں ہے، بشریٰ بی بی کورٹ میں موجود تھیں اس طرح کسی کو چکما نہیں دیا جا سکتا۔

جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیے کہ استثنیٰ کی درخواست اس کی دی جاتی ہے جو عدالت میں موجود نہ ہو، بشریٰ بی بی عدالت میں موجود تھیں، اجازت کے بغیر عدالت سے چلی گئیں۔

جج قدرت اللہ نے جیل حکام سے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کے جیل میں داخلے اور اخراج کے کیا اوقات ہیں؟

جج قدرت اللہ نے جیل حکام کو ہدایت دی کہ بتایا جائے بشریٰ بی بی کتنی دیر جیل کے اندر موجود رہیں، انہوں نے حکام سے دریافت کیا کہ آپ نے بشریٰ بی بی کو کس کی اجازت سے جیل سے باہر جانے دیا؟

بعد ازاں سماعت کے دوران ہی جیل حکام نے عدالت میں جواب دیا کہ بشریٰ بی بی 11 بج کر 30 منٹ پر جیل میں داخل ہوئیں، 1 بج کر 45 منٹ پر جیل سے باہر چلی گئیں، اس پر وکیل استغاثہ رضوان عباسی نے کہا کہ بشریٰ بی بی وکلا کے آنے سے فوراً پہلے اٹھ کر گئیں، یہ منصوبہ بندی کے تحت ہوا ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گِل نے کیس کے اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہونے سے متعلق ایک اور درخواست دائر کی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ انصاف کے تقاضے کے لیے ایک دو دن فرد جرم روکنے سے آسمان نہیں گر جائے گا۔

یہ کیس لندن منصوبے کا نتیجہ ہے، عمران خان

بعد ازاں بانی پی ٹی آئی عمران خان روسٹرم پر آگئے، ان کا کہنا تھا کہ یہ کیس لندن منصوبے کا نتیجہ ہے۔

اس کے بعد عدالت کی جانب سے بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں ہی ملزمان کے خلاف الزامات پڑھے گئے اور فرد جرم عائد کی گئی۔

اس موقع پر وکیل عثمان گل نے اعتراض کیا کہ آپ ملزمان پر مشترکہ چارجز لگا رہے ہیں، ایسا نہیں ہوسکتا، بشریٰ بی بی کی غیر موجودگی میں فرد جرم عائد نہیں ہوسکتی، قانونی طور پر جب ایک ملزم موجود نہیں تو فریم چارج نہیں کیا جاسکتا ہے۔

عدالت نے عمران خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو الزامات سمجھ آگئے ہیں؟ بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ مجھے تو یہ قانونی چیزیں سمجھ نہیں آتی، اتنی مشکل انگریزی لکھی ہے وکیل ہی سمجھائیں گے، میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ یہ سب لندن پلان کے تحت ہو رہا ہے، قانونی اصطلاحات میں نہیں سمجھ سکتا، خصوصی طور پر یہ جو لندن ایگریمنٹ کے تحت ہوئی ہیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میں قصور وار نہیں ہوں، 6 سال بعد خاور مانیکا کو استغاثہ دائر کرنے کا یاد آیا ہے، یہ کیس پلاننگ کے تحت ہے، انہوں نے پارٹی کو ختم کرنا ہے، یہ پہلے لوگوں کو اٹھاتے ہیں، ٹارچر کرتے ہیں، پھر سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرتے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے فرد جرم کے دستاویزات پر دستخط کردیے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 18 جنوری بروز جمعرات تک ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر استغاثہ کی جانب سے گواہان کو پیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے غیر شرعی نکاح کیس کے خلاف بشریٰ بی بی کی درخواست پر ان کے سابق شوہر خاور مانیکا سے جواب طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے گزشتہ روز ہی غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی۔

تاہم 10 جنوری اور بعدازاں 11 جنوری کو بھی عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فردِ جرم عائد نہ ہوسکی تھی جس کے بعد عدالت نے سماعت 15 جنوری (آج) تک ملتوی کردی تھی۔

درخواست کا متن

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

9 مئی کیس: شیخ رشید کی درخواست ضمانت خارج، گرفتار کرلیا گیا

نیوزی لینڈ کیخلاف تیسرے ٹی 20 کیلئے قومی ٹیم کا اعلان

علی ظفر نے اپنے گانے جھوم کے بھارتی ورژن کو اچھا قرار دے دیا