لاہور ہائیکورٹ: عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیے جانے کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم اور بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے لاہور کے حلقے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے فیصلے کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
سابق چیرمین پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی،سابق چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ عمران خان کی سزا معطل ہوچکی ہے، اپیل کرنا ان کا قانونی حق ہے، اپیل کا معاملہ ابھی تک عدالت میں زیر سماعت ہے، سابق چیرمین پی ٹی آئی الیکشن لڑ سکتے ہیں۔
سابق چیرمین پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے ہفتے اتوار کو بھی ان کیسز کی وجہ سے چھٹی نہیں کی، جسٹس جواد حسن نے کہا کہ عدالت نان اسٹاپ الیکشن کے کیسز کی سماعت کررہی ہے، ہفتے اتوار کو نجی مصروفیات کے باوجود ان کیسز کی سماعت کی۔
وکیل سابق چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے ہمارے سامنے ساری صورتحال ہے۔الیکشن کمیشن کے پاس کسی کو نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہہم یہاں ای سی پی کے اختیارات کو نہیں آر او کے فیصلے کے خلاف درخواست سن رہے ہیں، وکیل سابق چئیرمین پی ٹی آئی نے مؤقف اپنایا کہ عدالت کے پاس سابق چئیرمین پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دینے کا اختیار ہے۔
سابق چئیرمین پی ٹی آئی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرتے ہوئےلاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت عالیہ نے معاملے پر الیکشن کمیشن سے آج تک جواب طلب کر رکھا تھا۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی، پرویز الہی، حبا فواد سمیت دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے، تمام درخواستیں اپیلیٹ ٹریبونلز کے فیصلوں کے خلاف دائر کی گئی ہیں۔