پاکستان

الیکشن کے انعقاد پر بےیقینی، انتخابی مہم کیلئے بینرز، جھنڈوں کی فروخت سست روی کا شکار

انتخابی منظر نامے سے پی ٹی آئی کی غیر موجودگی نے ہماری تشہیری سامان کی پروڈکشن کو 30 سے 35 فیصد تک متاثر کیا ہے، شیخ نثار پرچم والا

عام انتخابات میں صرف 24 دن باقی رہ گئے ہیں، تاہم انتخابی مہم کے لیے استعمال ہونے والا تشہیری سامان مثلاً پینافلیکس، بینرز، بنٹنگز، ٹوپیاں اور بیجز کی فروخت سست روی کا شکار ہے، جس کی وجہ مقررہ تاریخ پر انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے غیریقینی کو قرار دیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تیارکنندگان کا کہنا ہے کہ شاید سیاسی جماعتیں اور حتیٰ کہ عوام بھی 8 فروری کے انتخابات کے بارے میں غیر یقینی کا شکار ہیں۔

پیپر مارکیٹ میں ’وی آئی پی فلیگس‘ کے چیف ایگزیکٹو شیخ نثار پرچم والا نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں سے کچھ آرڈرز آنا شروع ہو گئے ہیں لیکن 2018 کے انتخابات کے مقابلے میں اِس بار انتخابی ماحول کا فقدان ہے، پرنٹنگ انڈسٹری کے اسٹیک ہولڈرز اور مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدواروں میں بھی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بے چینی پائی جارہی ہے۔

تاہم شہر کے چند حلقوں اور اندرون سندھ میں جھنڈوں اور انتخابی مہم میں استعمال ہونے والی دیگر اشیا کی پرنٹنگ کا کام گزشتہ ایک ماہ سے جاری ہے۔

شیخ نثار پرچم والا نے کہا کہ انتخابی نشان کے تنازع کے سبب 2024 کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی انتخابی منظر نامے سے غیر موجودگی نے ہماری تشہیری سامان کی پروڈکشن کو 30 سے 35 فیصد تک متاثر کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی پیشگی آرڈر ملے بغیر پی ٹی آئی کے انتخابی نشان کے ساتھ تشہیری سامان تیار کیا تو سرمایہ کاری کے ضائع ہونے کا ممکنہ خدشہ رہے گا۔

انہوں نے بتایا کہ فی الحال جھنڈوں، بنٹنگز، ٹوپیوں، بیجز وغیرہ کی تیاریوں میں پیپلز پارٹی پیش پیش نظر آرہی ہے، اس سال گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی جانب سے بھی مختلف اشیا کی تیاری کے آرڈر آچکے ہیں جوکہ پچھلے سال برائے نام تھے۔

شیخ نثار پرچم والا نے امید ظاہر کی کہ ہمارے جھنڈوں کی فروخت میں صرف اس صورت بہتری آئے گی جب پی ٹی آئی کو اس کا ’بلے‘ کا نشان واپس مل جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات اور اس سے انتخابی مہم کے لیے تشہیری سامان کی تیاری عام طور پر انتخابات سے 6 سے 8 ماہ قبل شروع ہو جاتی ہے، مینوفیکچررز کو بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا اگر تیار شدہ تشہیری سامان کی فروخت نہ ہوسکی یا فروخت میں اضافہ نہ ہوا۔

برنس روڈ پر ’الباقی گرافکس‘ کے مالک محمد التمش فیروز نے بتایا کہ پینافلیکس کی فروخت صرف 10 سے 15 فیصد ہے، فی الحال صرف 7 سے 8 گاہک پینافلیکس بینرز کے آرڈر دینے کے لیے آتے ہیں جبکہ 2018 کے انتخابات سے ایک روز قبل یہ تعداد 100 تک پہنچ چکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں صرف پیپلزپارٹی کے پینافلیکس آئٹمز کے آرڈرز موصول ہورہے ہیں، دوسری پارٹیوں سے آرڈر تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں، پی ٹی آئی کے پینافلیکس تیار کرنے کا شاید ہی کوئی آرڈر ملا ہو۔

محمد التمش فیروز نے کہا کہ 20 سے 22 سال کے نوجوان لڑکوں کی سیاسی دلچسپی میں کمی آگئی ہے، اشیائے خوردونوش کی بلند قیمتوں، یوٹیلیٹی بلز اور مکان کے کرایوں سمیت ضروریات زندگی کے بلند اخراجات نے بہت سے گھرانوں کے لیے بے شمار مسائل پیدا کردیے ہیں، والدین نوجوان نسل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بجائے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کے لیے ملازمتوں کے حصول پر زیادہ توجہ دیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ عام طور پر انتخابات سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملتا ہے لیکن 2024 کے انتخابات میں ہم اچھی سیل کا ہر موقع کھو رہے ہیں۔

پی ٹی آئی امیدواروں کو مختلف انتخابی نشانات الاٹ

دوسرے ٹی 20 میچ میں بھی پاکستان کو شکست، نیوزی لینڈ 21 رنز سے جیت گیا

برطانوی ہائی کمشنر کا دورہ آزادکشمیر، بھارت کا احتجاج