بھارت میں ہندو دوست سے ملنے والی مسلمان لڑکی کا اغوا کے بعد گینگ ریپ
بھارتی ریاست کرناٹکا میں ہندو دوست سے ہوٹل میں ملنے والی مسلمان لڑکی کو ہوٹل کے کمرے سے زبردستی اغوا کرکے گینگ ریپ کا نشانہ بنا دیا گیا۔
بھارتی اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق مسلمان خاتون ضلع ہاویری کے ہوٹل میں اپنے ہندو دوست سے ملاقات کرنے پہنچی تھیں، جہاں مبینہ مسلمان لڑکوں نے حملہ کرکے لڑکی کو اغوا کیا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ واقعہ گزشتہ ہفتے 7 جنوری کو پیش آیا تھا، تاہم اس کی ویڈیوز ایک روز قبل وائرل ہوئیں، جس پر پولیس اور انتطامیہ نے تحرک لیتے ہوئے مقدمہ دائر کرنے کے بعد تین ملزمان کو گرفتار بھی کرلیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلمان لڑکی اور ہندو لڑکے نے ملاقات کے لیے نجی ہوٹل کا کمرہ بک کروایا لیکن کچھ ہی دیر بعد وہاں مبینہ مسلمان لڑکوں نے دھاوا بول دیا اور لڑکی پر تشدد کرتے ہوئے اسے ہوٹل سے گھسیٹ کر باہر لے گئے۔
رپورٹ کے مطابق وائرل ہونے والی ویڈیوز میں مبینہ مسلمان لڑکوں کو لڑکی پر تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
واقعے کی وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں اسی لڑکی پر لڑکوں کو کار اور جھاڑٓیوں کے برابر میں تشدد کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ویڈیو میں تمام افراد مقامی زبان میں بات کرتے سنائی دیتے ہیں۔
واقعے کی وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں متاثرہ لڑکی مقامی زبان میں بتاتی ہیں کہ ان پر تشدد کرنے والے تمام یعنی سات ہی لڑکوں نے ان کا گینگ ریپ بھی کیا۔
لڑکی کے مطابق انہوں نے ملزمان کو ہاتھ جوڑے، ان کی پاؤں پڑیں لیکن وہ نہ مانے اور سب نے انہیں 24 گھنٹوں کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا اور پھر انہیں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
واقعے کی ویڈیوز سامنے آنے کے بعد پولیس نے تشدد اور گینگ ریپ کا مقدمہ دائر کرکے تین ملزمان کو گرفتار کرلیا جب کہ چار ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین مسلمانوں پر تنقید کرتے دکھائی دیے اور لکھا کہ وہ خود کو سیکولر کہلاتے ہیں لیکن اپنی ہم مذہب لڑکی کا ہندو سے ملنا برداشت نہیں ہوا اور لڑکی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔