عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا اقدام عدالت میں چیلنج
لاہور کے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کےکاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا اقدام ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔
سابق وزیر اعظم نے اپنی لیگل ٹیم کے ذریعے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ ریٹرننگ افسر اور ایپلٹ ٹربیونل نے حقائق کے برعکس کاغذات نامزدگی مسترد کیے۔
اس میں عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی منظور کر کے الیکشن لڑنے کی اجازت دی جائے۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی کو لاہور کے حلقے 122 سے الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہ مل سکی تھی جب کہ لاہور ہائی کورٹ کے ایپلیٹ ٹریبونل نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف ان کو اپیل کو مسترد کر دیا تھا۔
دوران سماعت جسٹس طارق ندیم نے ریٹرننگ افسر سے دریافت کیا تھا کہ یہ کاغذات کس بنیاد پر مسترد کیے گئے؟ جس پر ریٹرننگ افسر نے بتایا تھا کہ دو وجوہات ہیں جس کی بنیاد پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے کاغذات مسترد کیے گئے، پہلی وجہ یہ کہ بانی پی ٹی آئی کے تجویز کنندہ کا تعلق این اے 122 سے نہیں ہے۔
ریٹرننگ افسر نے مزید کہا تھا کہ دوسری وجہ یہ ہے کہ عمران خان سزا یافتہ ہیں۔
30 دسمبر کو بانی پی ٹی آئی کے لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے کاغذات نامزدگی مسترد ہو گئے تھے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کاغذات کو مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں نصیر نے چیلنج کیا تھا۔
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ٹریبونل میں اپیل دائر کریں گے کیونکہ ہم نے ہم نےاین اے 122 کے ریٹرننگ افسر پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کی اپنی انکوائری چل رہی ہے اور ان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔
اس کے علاوہ عمران خان کو این اے 89 میانوالی سے بھی انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ملی تھی، راولپنڈی بینچ میں الیکشن ٹربیونل کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے بانی پی ٹی آئی کی این اے 89 میانوالی کی اپیل پر سماعت کی تھی۔