ارشد شریف کیس: اس سے بڑی بات کیا ہے، ریاست نے سپریم کورٹ کے سامنے جرم تسلیم کیا، عدالت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں مرحوم صحافی ارشد شریف پر درج مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا ہے کہ اس سے بڑی بات کیا ہے کہ اسٹیٹ نے سپریم کورٹ کے سامنے جرم تسلیم کر لیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت انہوں نے استفسار کیا کہ ارشد شریف پر کتنے مقدمات درج تھے ؟
وکیل بیرسٹر شعیب رزاق نے بتایا کہ آخری اطلاع کے مطابق ان پر 16 مقدمات درج تھے، مرحوم صحافی پر دہشتگردی اور ریاستی مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے مقدمات بھی تھے، ہمیں تو نا مقدمات کی کاپی اور نا ہی تفصیلات دی جا رہی تھیں۔
جسٹس محسن اختر نے دریافت کیا کہ ایک انٹرویو پر بہت سے مقدمات کیسے درج ہو سکتے ہیں ؟ کیا 25 کروڑ عوام نے انٹرویو کے الفاظ سنے تو 25 کروڑ عوام پر مقدمات درج ہوں گے ؟ انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایک گوادر، ایک سبی اور ایک حیدرآباد میں مقدمہ درج کروائے گا ؟
’ریاستی اداروں کو قانون کے مطابق چلنا ہے‘
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح سے ملک بھر میں مقدمات کا اندراج مذاق ہے، یہ اختیارات سے تجاوز ہے ، جو پہلی ایف آئی آر کسی ایکٹ پر ہوگی اس کی ہی پیروی کی جائے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ کام تو بھیڑ بکریوں والا ہی ہے، ایسے ہی عوام سے برتاؤ کیا جاتا ہے، ریاستی اداروں کو تو قانون کے مطابق چلنا ہے، یہ کہنا بڑا آسان ہے کہ بھارت اور اسرائیل فنڈ کر رہے ہیں لیکن ان عورتوں اور بچوں کو دیکھیں جن کے پیارے 10،10 سال سے لاپتہ ہیں اور وہ ان کے لیے بیٹھے ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ اس سے بڑی بات کیا ہے کہ اسٹیٹ نے سپریم کورٹ کے سامنے جرم تسلیم کر لیا، اسٹیٹ کو ایسے کام کرنے ہی نہیں چاہیے کہ اس پر لوگ ٹویٹ کریں یا بولیں، یہاں اسٹیٹ کے ادارے لوگوں کو اغوا کر رہے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ، عدالتوں نے اپنا کام کرکے دیکھانا ہے، عدالتوں نے اپنے فیصلے کرنے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی۔