چین اور مالدیپ کا تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق، 20 نئے معاہدوں پر دستخط
مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے چین کا پہلا سرکاری دورہ کیا جہاں دونوں نے ملکوں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کرتے ہوئے نئے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق نومنتخب صدر محمد معیزو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران چین کے علاقائی حریف بھارت کو مالدیپ کی خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
چینی صدر شی جن پنگ نے ’گریٹ ہال آف دی پیپل‘ میں خطاب کرتے ہوئے معیزو کو ’پرانا دوست‘ قرار دیا جہاں چین نے جامع اسٹریٹیجک تعاون پر مبنی شراکت داری پر اتفاق کرتے ہوئے مالدیپ میں مزید سرمایہ کاری کے عزم کا عملی طور پر اظہار کیا۔
چین کے سرکاری میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شی جن پنگ نے معیزو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین اور مالدیپ ماضی کے تعلقات کو مزید فروغ دیتے ہوئے مستقبل میں ترقی کی نئی منازل طے کر سکتے ہیں۔
’انڈیا آؤٹ‘ مہم کے ذریعے گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے محمد معیزو نے نئی دہلی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو اپنے ملک کی خودمختاری کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔
اس کے بعد پہلے سے اربوں ڈالر چین کا مقروض ہونے کے باوجود ان کی حکومت نے چینی سرمایہ کاروں کو نئے مواقع فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا اور ساتھ ساتھ مقامی طور پر موجود بھارتی فوجیوں کو اپنی سرزمین سے نکل جانے کا کہا تھا۔
جون 2020 میں مغربی ہمالیہ میں چین اور بھارت کے درمیان جھڑپوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے جہاں اس جھڑپ کے نتیجے میں 20 بھارتی اور چار چینی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
مالدیپ کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دے کر چین ایک ایسے خطے میں مزید سرمایہ کاری کی منازل طے کر رہا ہے جہاں خطے کا ایک اور ملک اور بھارت کے پڑوسی سری لنکا کے بھی چین کی جانب جھکاؤ میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافی ہوتا جا رہا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد بیان میں کہا گیا مذاکرات کے دوران صدر ڈاکٹر معیزو نے مالدیپ کی اقتصادی کامیابی اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے میں چین کے مثبت کردار پر اس کا شکریہ ادا کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان 20 اہم معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق مالدیپ چین کا 1.37 ارب ڈالر کا مقروض ہے جو اس کے مجموعی قرضوں کے حجم کا 20فیصد حصہ بنتا ہے جہاں مالدیپ پہلے ہی سعودی عرب اور بھارت کا تقریباً سوا 12کروڑ ڈالر سے زائد کا مقروض ہے۔
امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ کے تھنک ٹینک کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چینی فرموں نے 2014 میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں شامل ہونے کے بعد سے مالدیپ میں مزید 1.37 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔
شی جن پنگ نے بیان میں مزید کہا کہ چین مالدیپ کی خودمختاری، آزادی اور قومی وقار کے تحفظ کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور مالدیپ کے ساتھ ریاستی حکمرانی کے تجربے کے تبادلے کے لیے بھی تیار ہے۔
چینی صدر سے ملاقات سے قبل معیزو کو بیجنگ میں چینی کمیونسٹ پارٹی میوزیم کا دورہ کروایا گیا۔