پاکستان

غیر شرعی نکاح کیس: عمران خان، بشری بی بی پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی

عمران خان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بشری بی بی کی جانب سے علالت کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
|

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد کی مقامی عدالت کے سینئر سول جج قدرت اللہ نے غیر شرعی نکاح کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کی، عمران خان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بشری بی بی کی جانب سے علالت کے باعث حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔

سابق وزیر اعظم اور بشری بی بی کے وکلا نے سماعت پیر تک ملتوی کرنے کی استدعا کی۔

درخواست گزار کے وکیل رضوان عباسی کی جانب سے پیر تک سماعت ملتوی کرنے کی مخالفت کی گئی۔

وکیل رضوان عباسی نے مؤقف اپنایا کہ غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد ہونی ہے، فرد جرم عائد کرنے کیلئے کل کی تاریخ رکھ لیں۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل ہائی کورٹ میں بھی کیسز ہیں، عدالت پیش ہونا مشکل ہوگا۔

جج قدرت اللہ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت 15 جنوری تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ 2 جنوری 2024 کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر غیر شرعی نکاح کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے 10 جنوری کی تاریخ مقرر کی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق کیس کی سماعت سینئر سول جج قدرت اللہ نے اڈیالہ جیل میں کی تھی، سماعت کے دوران وکلا صفائی اور ملزمان کو نکاح، طلاق، نئی اور پرانی شکایت کی نقول فراہم کی گئی تھیں، سماعت کے اختتام پر سابق وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ کی عدالت میں حاضری بھی لگائی گئی تھی۔

بعد ازاں، عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت آج تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

اس سے قبل 22 دسمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے غیر شرعی نکاح کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان کی اہلیہ کی عدالت میں عدم پیشی پر اظہار برہمی کیا تھا۔

18 دسمبر کو ہونے والی سماعت پر عدالت نے کیس کا اوپن ٹرائل جیل سمیت کسی بھی محفوظ مقام پر کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

اس سے پہلے 15 دسمبر کو عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا تھا کہ آئندہ سماعت پر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری کو یقینی بنائیں۔

11 دسمبر کو عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس کو قابل سماعت قرار دیا تھا۔

اس سے قبل 5 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں خاور مانیکا کے گھریلو ملازم اور کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلم بند کرایا تھا۔

جبکہ 28 نومبر کو ہونے والی سماعت میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔

درخواست کا متن

واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔

خاور مانیکا نے بتایا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوئے اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگے، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتے جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا تھا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگئے، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔

خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا تھا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلے تھے، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتے تھے۔

انہوں نے درخواست میں بتایا تھا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

مزید لکھا تھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔

خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔

درخواست میں مزید بتایا تھا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔

خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

مزید لکھا تھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔

نصف صدی بعد چاند پر بھیجے جانے والا مشن ناکام

بلے کا انتخابی نشان نہ ڈالا گیا تو قوم، ہائیکورٹ برداشت نہیں کرے گی، بیرسٹر علی ظفر

’تائیوان پر سمجھوتہ نہیں کریں گے‘، چین کی امریکا کو تنبیہ