’کسی پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں‘ افغان وزیراعظم کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات
افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان پاکستان سمیت کسی بھی پڑوسی ملک کو نقصان پہنچانے یا مسائل پیدا کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات ہوئی ہے۔
افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ملا محمد حسن کے حوالے سے بتایا کہ ’امارات اسلامیہ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ کسی ملک کے لیے خطرہ بنے‘۔
ملا محمد حسن نے اسلام آباد اور کابل کے درمیان غلط فہمیوں کو ختم کرنے اور مسائل کو حل کرنے میں علمائے کرام کے کردار کو اہم قرار دیا۔
طالبان رہنما نے پاکستانی حکام سے افغان مہاجرین کے خلاف ’ظالمانہ‘ پالیسی کو بھی معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے رویے سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ مخالفت اور مایوسی میں اضافہ ہوتا ہے۔
دریں اثنا، اجلاس میں شریک افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغان تاجروں اور پاکستانی حکام کی جانب سے راہداری تجارت اور برآمدات کے حوالے سے پیدا کردہ مسائل کا ذکرکیا۔
امیر خان متقی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی یا اقتصادی لین دین کو سیاسی مسائل کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
بیان میں بتایا گیا کہ ’مولانا فضل الرحمٰن نے امارات اسلامیہ کی فتح کو بیرونی قبضے کے خلاف عظیم فتح قرار دیا اور افغانستان کے عوام کو مبارکباد دی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں اسلامی نظام مزید مضبوط ہوگا، جس کے عالم اسلام پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جے یو آئی(ف) نے افغان مہاجرین کے ساتھ پاکستان کے حکمرانوں کے رویے کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن، افغانستان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کی خصوصی دعوت پر کابل پہنچے ہیں۔
انہوں نے گزشتہ روز افغان نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر سے ملاقات کی تھی۔
روانگی سے قبل سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ دورہ کابل کے دوران پاک ۔ افغان تعلقات پر تبادلہ خیال اور افغان حکام سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت دیگر امور پر بات چیت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں دورہ افغانستان کے لیے حکومتِ پاکستان کا مکمل مینڈیٹ حاصل ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی کا معاملہ افغان حکومت کے سامنے اٹھانے کے سوال پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ہاں اس بات کا امکان ہے، ہم اپنے تعلقات کو خیر سگالی کے لیے استعمال کریں گے۔