دنیا

بھارت: بلقیس بانو ریپ کیس کے11 مجرموں کی معافی کالعدم قرار

گجرات حکومت نے گینگ ریپ کیس میں ان کی معافی کی درخواست منظور کر لی تھی جس کے بعد اگست 2022 میں مجرموں کو گودھرا جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے بلقیس بانو گینگ ریپ کیس میں عمر قید کی سزا ملنے والے 11 افراد کی معافی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں واپس جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔

بھارتی سپریم کورٹ نے آج جاری ہونے والے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 11 مجرموں کو اگست 2022 میں ریاستی حکومت کے پینل کی سفارش کے بعد رہا کیا گیا تھا لیکن اب انہیں دو ہفتوں کے اندر جیل واپس جانا ہوگا۔

بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے کہا کہ ’مجرموں کی آزادی کے تحفظ کی درخواست کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ان مجرموں کو آزاد رہنے کی اجازت دینا قانون کی حکمرانی کے موافق نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ گجرات حکومت نے گینگ ریپ کیس میں ان کی معافی کی درخواست منظور کر لی تھی جس کے بعد اگست 2022 میں مجرموں کو گودھرا جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

گجرات کے ایڈیشنل چیف سیکریٹری برائے داخلہ راج کمار نے بتایا تھاکہ حکومت نے معافی کی درخواست پر غور کیا کیونکہ مجرموں نے 14 سال جیل میں گزارے، اس کے ساتھ دیگر عوامل جیسے عمر، جرم کی نوعیت، جیل میں ان کے رویوں کو بھی دیکھا گیا۔

بلقیس بانو کو 3 مارچ 2002 کو گجرات میں فسادات کے دوران گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا، وہ اس وقت 19 سال کی اور حاملہ تھیں۔

احمد آباد کے قریب فسادیوں نے ان کی 3 سالہ بیٹی سمیت خاندان کے 14 افراد کو قتل کر دیا تھا، ایک آدمی نے بچی کو ماں کے بازو سے چھین کر اس کا سر پتھر پر مار دیا تھا۔

2002 کے فسادات میں 1 ہزار سے زائد لوگ مارے گئے تھے جن میں زیادہ تر مسلمان تھے، بڑے پیمانے پر ہونے والے پُرتشدد واقعات میں بلقیس بانو کا کیس سب سے ہولناک تھا۔

ملزمان کو 2008 میں سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی خصوصی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

کشمالہ طلعت نے پیرس اولمپکس کے لیے کوالیفائی کرلیا

سلمان خان کے فارم ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 2 افراد گرفتار

آج کل عدلیہ کے خلاف تضحیک آمیز باتیں کی جا رہی ہیں، جسٹس جمال خان مندوخیل