بنگلا دیشی انتخابات میں وزیراعظم حسینہ واجد دو تہائی اکثریت سے کامیاب
بنگلا دیش کی وزیر اعظم حسینہ واجد اتوار کو ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد پانچویں مرتبہ ملک کی وزیر اعظم بن گئیں جہاں اپوزیشن کے بائیکاٹ کے سبب انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ انتہائی کم رہا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق الیکشن کمیشن کے ترجمان نے بتایا کہ حسینہ واجد کی عوامی لیگ نے 50 فیصد سے زائد نشستیں حاصل کیں۔
ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی نے عام انتخابات کے بائیکاٹ کرتے ہوئے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی انتخابی عمل کا بائیکاٹ کریں جس کی وجہ سے عام انتخابات میں ووٹرز ٹرن آؤٹ صرف 40 فیصد رہا جبکہ گزشتہ عام انتخابات جو سال 2018 میں ہوئے تھے جب مجموعی طور پر ٹرن آؤٹ 80 فیصد رہا تھا۔
حسینہ واجد نے بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کو دہشت گرد جماعت قرار دیتے ہوئے شہریوں سے کہا کہ وہ جموہری عمل پر یقین رکھیں، میں پوری کوشش کررہی ہوں کہ اس ملک میں جمہوریت چلتی رہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حسینہ واجد نے انتخابات میں دو تہائی سے زائد نشستیں حاصل کیں۔
بنگلا دیش کے سب سے بڑے نجی نشریاتی ادارے سموئے ٹی وی کے مطابق حسینہ واجد کی عوامی لیگ نے 300 میں سے 264 نشستوں کے نتائج کا اعلان کیا گیا جس میں سے عوامی لیگ نے 204 سیٹیں حاصل کیں جبکہ ان کی اتحادی جاٹیہ پارٹی نے بھی 9 نشستیں اپنے نام کیں۔
بنگلا دیش نیشنلسٹ پارٹی کے لیے انتخابات میں نشستیں جیتنے والوں بنگلا دیش کے سابق کپتان اور مایہ ناز کرکٹر شکیب الحسن بھی شامل ہیں۔