پاکستان

الیکشن کمیشن نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ فراہم کرنے کے پی ٹی آئی کے الزامات مسترد کردیے

8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر توہین عدالت کیس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کرادیا۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے عام انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ نہ فراہم کرنے کے پاکستان تحریک انصاف کے الزامات مسترد کردیے۔

انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ای سی پی نے سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کروادیا گیا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں تحریک انصاف کے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ فراہم کرنے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ تحریک انصاف کی درخواست کو جرمانے کے ساتھ مسترد کیا جائے۔

سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر تحریک انصاف کے رہنماؤں سے ملاقات کی گئی، ملاقات میں تحریک انصاف کو بلا تفریق لیول پلئنگ فیلڈ فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔

جواب میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے چاروں صوبوں کے آئی جیز کو ہدایات بھی جاری کی گئیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ 26 دسمبر تک تحریک انصاف کی جانب سے ملک بھر میں 33 شکایات درج کروائی گئیں، تحریک انصاف کی شکایات پر اقدامات اور ہدایات کی تفصیلات بھی سپریم کورٹ کو فراہم کردی گئیں۔

جمع میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی شکایات پر آئی جی، چیف سیکریٹری اور ار اوز نے عملدرآمد رپورٹس بھی جمع کروائیں۔

الیکشن کمیشن نے کہا کہ لیول پلیئنگ فراہم نہ کرنے کے الزامات کو آر اوز کی رپورٹ کے تناظر میں مسترد کرتے ہیں، تحریک انصاف کے امیدواران کے 76.18 فیصد کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے معاملے پر پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں نے ریمارکس دیے تھے کہ الیکشن کمیشن شفاف انتخابات یقینی بنائے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل ہیں۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ 26 دسمبر کو آئندہ انتخابات کے حوالے سے لیول پلیئنگ فیلڈ کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی تھی۔

پی ٹی آئی کی درخواست میں الزام لگایا گیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود پی ٹی آئی امیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے روکا گیا، صوبائی الیکشن کمشنر کے متعدد خطوط لکھے لیکن کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

درخواست میں پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ 22 دسمبر کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائے، پی ٹی آئی امیدواروں اور رہنماؤں کو گرفتاریوں اور حراساں کرنے سے روکا جائے۔

اس میں استدعا کی گئی کہ عدالتی حکم عدولی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، پی ٹی آئی امیدواروں کو ریلیوں اور جلسوں کی اجازت دی جائے۔

پی ٹی آئی نے توہین عدالت کی درخواست پر فوری سماعت کرنے کی بھی استدعا کی، درخواست میں چاروں چیف سیکریٹریز، آئی جیز کے علاوہ سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری الیکشن کمیشن کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔

یاد رہے کہ 22 دسمبر کو سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق درخواست کو نمٹاتے ہوئے الیکشن کمیشن کو تمام شکایات پر فوری ایکشن لے کر انہیں حل کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

مقدمے کی سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل بینچ نے کی تھی۔

ان عدالتی احکامات کے بعد تحریک انصاف کا وفد الیکشن کمیشن پہنچا تھا جہاں ای سی پی نے اسے لیول پلیئنگ فیلڈ سے متعلق تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ انتخابی عمل میں رکاوٹ بننے والے ڈی آر اوز، آر اوز اور پولیس افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ابرار کی انجری کی میڈیکل رپورٹ سامنے آگئی، غفلت برتنے کا انکشاف

میانوالی سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانےکیخلاف عمران خان کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

بلاک بسٹر ڈراما ’ہمسفر‘ کو 2 بار منع کرچکا تھا، فواد خان کا تقریباً 10 سال بعد انکشاف