صحت

جان لیوا انفیکشن سے بچانے کی نئی اینٹی بائیوٹک دوا دریافت

ماہرین نے بیکٹریاز کے 45 ہزار اقسام کی تحقیق اور جائزے کے بعد نئی اینٹی بائیوٹک کو تلاش کرکے تیار کیا۔

امریکی اور یورپی ماہرین نے طویل تحقیق اور جستجو کے بعد ایک ایسی طاقتور اینٹی بائیوٹک دوا دریافت اور تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو کہ جان لیوا انفیکشن سے انسان کو محفوظ بنا سکتی ہے۔

طبی جریدے نیچر میں شائع رپورٹ کے مطابق ماہرین نے انتہائی نگہداشت کے وارڈ (آئی سی یو) اور وینٹی لیٹر پر منتقل ہونے والے مریضوں میں پیدا ہونے والے خطرناک ترین انفیکشن سے بچانے کی اینٹی بائیوٹک دوا تیار کرلی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وینٹی لیٹر اور آئی سی یو تک پہنچنے والے 40 سے 60 فیصد مریض شدید انفیکشن کا شکار ہوکر چل بستے ہیں اور عالمی ادارہ صحت نے مذکورہ انفیکشن کو عالمی صحت کے نظام کے لیے چیلنج قرار دے رکھا ہے۔

عام طور پر آئی سی یو اور وینٹی لیٹر پر منتقل ہونے والے مریضوں میں پھیپھڑوں، خون، شریانوں اور دیگر اندرونی اعضا کا خطرناک انفیکشن پیدا ہوجات ہے، جس سے ان کی موت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ایسے انفیکشنز کو روکنے کے لیے اب تک دنیا میں کوئی طاقتور اینٹی بائیوٹک موجود نہیں ہے، تاہم ماہرین صحت ایسے انفیکشنز کا علاج مختلف اینٹی بائیوٹکس سے کرتے آ رہے ہیں۔

لیکن اب ماہرین نے سرابالپن (Zosurabalpin) نامی ایک ایسی طاقتور اینٹی بائیوٹک تیار کرلی ہے جو کہ مذکورہ خطرناک ترین انفیکشن کا علاج کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔

ماہرین کے مطابق مذکورہ اینٹی بائیوٹک کی چوہوں اور محدود انسانوں پر کامیاب آزمائش کرلی گئی اور اب اس کی بڑے پیمانے پر آزمائش ہوگی۔

مذکورہ اینٹی بائیوٹک سرابالپن (Zosurabalpin) کو ماہرین نے بیکٹریاز کے 45 ہزار اقسام کی تحقیق اور جائزے سے تلاش کیا اور پھر تلاش کیے گئے بیکٹیریا کو اینٹی بائیوٹک میں تبدیل کرکے اس کا تجربہ کیا۔

اب سرابالپن (Zosurabalpin) کی بڑے پیمانے پر آزمائش کی جائے گی اور ماہرین کو امید ہے کہ اینٹی بائیوٹک کا ٹرائل بھی کامیاب ہوگا اور نصف صدی بعد دنیا کو شدید انفیکشن سے بچانے والی نئی اینٹی بائیوٹک دوا ملے گی۔

’اینٹی بائیوٹک ادویات کا بے دریغ استعمال امراض کو ناقابلِ علاج بنادیتا ہے‘

اینٹی بائیوٹک کے زیادہ یا غلط استعمال سے انفیکشن طاقتور ہوگئے، عالمی ادارہ صحت

اینٹی بائیوٹک سے کم عمر بچوں میں متعدد بیماریاں پیدا ہونے کا انکشاف