ایم کیو ایم پاکستان نے تین آئینی ترمیم کا مطالبہ کردیا
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم پاکستان) نے نے عام انتخابات کے لیے گیارہ نکاتی انتخابی منشور کا اعلان کرتے ہوئے ضلعی خودمختاری کے حصول کے لیے تین آئینی ترامیم کا مطالبہ کردیا۔
ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم کے منشور میں 65 فیصد نوجوانوں کے ذریعے زرِ مبادلہ کما کر پاکستان کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے چنگل سے آزاد کروانے کا عملی فارمولا دیا گیا ہے۔
منشور میں کہا گیا ہے کہ انکم سپورٹ پروگرام کے بجائے انکم جنریشن پروگرام کا قیام عمل میں لایا جائے گا اور 10 دس سال کے لیے تعلیمی اور ہیلتھ ایمرجنسی کا نفاذ کیا جائے گا۔
منشور میں پانچ سال میں کے فور کے ذریعے کراچی کو مزید پانی فراہمی، جعلی ڈومیسائل کے معاملے کو نادرہ کے سسٹم کے تحت ٹھیک کرنا، سندھ میں کوٹہ سسٹم کے غلط استعمال پر جوڈیشل کمیشن کا قیام اور جابرانہ جاگیردارانہ نظام کا خاتمہ بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ میڈیا پر سرکاری اشتہارات کو ملازمین اور صحافیوں کی تنخواہوں سے مشروط کرنے کے ساتھ ساتھ ملکی دولت لوٹنے والوں کے لیے سخت ترین سزائیں بھی منشور کا حصہ ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے منشور کے اہم نکات میں جبری گمشدگیوں اور 24 گھنٹے سے زائد لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے قانون پر عمل درآمد کرنے کے لیے قانون سازی اور عدالتی نظام میں جیوری کا قیام بھی شامل ہے۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پچاس سالوں میں عوام کو اس کے آئینی حقوق نہیں دیے گئے، پچاس سال بعد اب ضرورت ہے کہ آئین پاکستان میں ترمیم کردی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو جمہوریت کے ثمرات پہنچانے کا نسخہ لے کر آئے ہیں، غیر معمولی صورتحال غیر معمولی اقدامات کی متقاضی ہے، 50 سال میں آئین نے عوام کے حقوق کا تحفظ نہیں کیا، اس آئین میں کچھ بنیادی ترامیم کی ضرورت ہے
ان کا کہنا تھا کہ عام پاکستانی مضبوط ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا، آئین نہ ہماری حفاظت کرسکا اور نہ اپنی حفاظت کرسکا، آئین میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کرنے کی شدید ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انتخابات انتہائی کشیدہ اور بدا عتمادی کی صورتحال میں ہو رہے ہیں، ہمارے پاس آئینی نسخہ تیار ہے جس میں تمام مسائل کا حل ہے
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ شفاف انتخابات چاہتے ہیں جس سے سیاسی استحکام آسکے، آج پاکستان کثیر الجہتی بحران کا شکار ہے۔
اس وقت معیشت تباہ و برباد ہے، فاروق ستار
پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار نے کہا کہ اس وقت معیشت تباہ و برباد ہے، عوام کو بوجھ سمجھنے کے بجائے ایک اثاثہ سمجھا جائے، سب ریاستی اداروں کے لیے ایک مسودہ تیار کیا ہے, ملک کے لوگوں کو معاشی بحرانوں سے نکالنے کا حل یہ منشور ہے
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی میں شہریوں کو شامل کرنے کا یہ واحد حل ہے، یہ ایک طرح ایک نیا امرانی معاہدہ ہے، پاکستان میں مڈل کلاس طبقے کو اثاثہ سمجھا جائے، تمام ریاستی اور آئینی اداروں کے لیے بھی یہ لمحہ فکریہ ہے، ایم کیو ایم کی بیشتر قیادت مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھتی ہے،
فاروق ستار نے بتایا کہ 60 سال تک ایک ٹرک کی بتی کے پیچھے ہمیں لگایا گیا، آئینی ترامیم کے بغیر پاکستان آگے بڑھتا ہوا نظر نہیں آتا، پانی کا دستیاب نہ ہونا پانی کی جنگوں کا پیش خیمہ ہے، اس شہر کی 25 کروڑ آبادی ہے یہاں کے لوگوں کو قابل بنائیں، مصطفیٰ کمال بھائی نے مختلف جامعات سے ریسرچ کروائی، ہمارا تجارتی خسارہ کم ہونا چاہیے۔
خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جارہی ہیں