پاکستان

نگران وزیر اطلاعات پنجاب کا ایران میں دہشت گردی کے واقعات پر اظہار افسوس

ایران کے شہر کرمان میں جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب دھماکوں میں 100 سے زائد افراد جاں بحق اور 140 سے زائد زخمی ہوگئے۔

پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر نے ایران میں گزشتہ روز ہونے والے دھماکوں میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق نگران وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہم ایرانی عوام کے غم میں برابر کے شریک ہیں، دہشت گردی ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے، دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کو بے نقاب ہونا چاہیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز (3 جنوری) ایران کے شہر کرمان میں جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب دھماکوں میں 100 سے زائد افراد جاں بحق اور 140 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے ایران کے سرکاری ٹی وی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2020 میں پاسداران انقلاب کے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کی برسی کے موقع پر جمع ہزاروں افراد کے ہجوم میں یکے بعد دیگرے دو دھماکے ہوئے۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے اپنی رپورٹ میں جنوبی شہر کرمان کی صاحب الزمان مسجد میں ایران کے پاسداران انقلاب کے غیر ملکی آپریشنز کے سربراہ کے مقبرے کے قریب دھماکوں میں 73 افراد کے جاں بحق اور 140 سے زائد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی، جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔

بعد ازاں زخمیوں میں سے کئی افراد جانبر نہ ہوتے ہوئے دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 100 سے زائد ہوگئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پہلا دھماکا جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے سے 700 میٹر کے فاصلے پر اور دوسرا ایک کلومیٹر دور ہوا، ایرانی حکام نے دھماکوں کو ’دہشت گردانہ حملہ‘ قرار دیا ہے۔

ایران کی خبر رساں ایجنسی ’تسنیم‘ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ جائے وقوع پر ’بموں سے لدے دو بیگز دھماکے اڑائے گئے‘۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’دہشت گردوں نے بظاہر ریموٹ کنٹرول کے ذریعے بم دھماکے کیے۔‘

خبر رساں ایجنسی ’اثنا‘ نے کرمان کے میئر سعید تبریزی کے حوالے سے بتایا کہ بم 10 منٹ کے وقفے سے پھٹے۔

واضح رہے کہ قاسم سلیمانی قدس فورس کے سربراہ تھے جو ایران کے پاسداران انقلاب کا غیر ملکی آپریشنز ونگ ہے، جو مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہے۔

وہ 3 جنوری 2020 کو بغداد کے ہوائی اڈے کے باہر ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے اور انہیں ایران کی قابل احترام شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے۔

کراچی: پولیس اہلکار کے قتل کا ملزم 11 برس بعد گرفتار

سرکاری ملازمین کے بچوں کو ترجیحی بنیادوں پر نوکری دینے کی خیراتی پالیسیاں کیوں؟ چیف جسٹس

شاہ محمود، زین اور مہر بانو قریشی کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر