پاکستان

مشکل ہے کہ عدلیہ نواز اور عمران میں سے ایک کو اہل اور دوسرے کو نااہل کرے، بلاول

نواز شریف اور عمران خان کے الیکشن لڑنے کے حوالے سے قانونی مشکلات ہیں، دونوں اہل ہوں گے یا نااہل ہوں گے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) قائد نواز شریف اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے لیے الیکشن لڑنے کے حوالے سے قانونی مشکلات ہیں اور مجھے یہ مشکل لگ رہا ہے کہ عدلیہ کسی ایک کو نااہل اور دوسرے کو اہل کرے، دونوں اہل ہوں گے یا نااہل ہوں گے۔

بلاول بھٹو زرداری نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری نے مجھے وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کیا اور سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے وزیراعظم کی نامزدگی کے لیے میرا نام منظور کیا جس کے لیے کمیٹی کے ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ صحت سے متعلق مفت اور معیاری علاج کی سہولت فراہم کریں گے اور ہم چاہتے ہیں عوام کی قوت خرید اور آمدن میں اضافہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ مستحق طلبا کو اسکالرشپ کے ساتھ آسان شرائط پر قرض دیں گے، بھوک مٹاؤ پروگرام کو یونین کونسل کی سطح پر شروع کریں گے اور پاکستان کے نوجوانوں کو مالی معاونت فراہم کریں گے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں مزید بہتری لائیں گے اور پاکستان کے غریب عوام کو 30لاکھ گھر تعمیر کرکے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ایک انقلابی منشور کی منظوری دیا ہے اور عام انتخابات میں 10نکاتی منشور کے ساتھ میدان میں اتریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ(ن) لیگ اشرافیہ کی نمائندگی کرتی ہیں لیکن پیپلز پارٹی غریب آدمی کی نمائندگی کرتی ہے اور ہمارے منشور میں عام آدمی کے لیے سب کچھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسائل کا مقابلہ شروع کرنے کے لیے نئے سیاسی رویے اپنانے کے ساتھ ساتھ نفرت اور تقسیم کی سیاست کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انتخابات وقت پر ہوں گے تو بلاول نے جواب دیا کہ انشااللہ 8فروری کو انتخابات ضرور ہوں گے۔

ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم محسن داوڑ اور مولانا فضل الرحمٰن پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں لیکن اگر ہم 2024 کے الیکشن کی صورتحال کا 2008 یا 2013 کے الیکشن سے موازنہ کریں تو امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہے، اُس وقت تو بہت خطرناک ماحول تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس الیکشن کے بعد ہمیں وہ اقدامات اٹھانے ہوں گے جس کی بدولت ہم ان پالیسیوں کو ختم کر سکیں جس کی وجہ سے یہ دہشت گرد ہر پانچ یا 10سال بعد واپس سراٹھانے لگتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ پاکستان میں مایوسی اور معیشت کی بہتری کے لیے سخت فیصلے لینا ہوں گے، اشرافیہ کو دی جانے والی سالانہ سبسڈی واپس لینا ہو گی اور اس پیسے کو عوام پر لگانا ہوگا تاکہ بہتری آسکے۔

بلاول نے کہاکہ باقی سیاسی جماعتیں اپنا حریف جسے بھی سمجھیں، پاکستان پیپلز پارٹی کسی سیاستدان یا سیاسی جماعت کو اپنا مخالف نہیں سمجھتی ہے، ہمارا اس وقت مقابلہ بیروزگاری غربت اور مہنگائی سے ہے اور ہم عوام کو بیروزگار، غربت اور مہنگائی سے بچانے کے لیے سیاست کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تو ہمیں وقت بتائے گا کہ بقیہ سیاسی جماعتوں کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کون ہیں لیکن مسلم لیگ(ن) قائد نواز شریف اور تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے لیے الیکشن لڑنے کے حوالے سے قانونی مشکلات ہیں۔

نواز شریف کو چوتھی بار وزیر اعظم بنانے کے حوالے سے سوال پر سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپنے بل بوتے پر الیکشن لڑ رہی ہے، جہاں تک چوتھی بار وزیراعظم بننے کی بات ہے تو الیکشن کے بعد کوئی ضمنی انتخابات ہوں گے تو اکثریت ملنے کی صورت میں چوتھی بار وزیراعظم بننے والی بات حقیقت میں تبدیل ہو جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے یہ مشکل لگ رہا ہے کہ ہم عدلیہ سے یہ امید رکھیں کہ وہ کسی ایک کو نااہل کرے اور دوسرے کو اہل کرے، دونوں اہل ہوں گے یا نااہل ہوں گے۔

حکم امتناع واپس، پی ٹی آئی ’بلے‘ کے انتخابی نشان سے پھر محروم، بیرسٹر گوہر چیئرمین نہ رہے

بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں منفرد عالمی ریکارڈ بن گیا

واٹس ایپ کو فون نمبر کے بغیر نام سے چلانے کے فیچر کی آزمائش