پاکستان

بلے کا نشان واپس: پی ٹی آئی کا پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

فیصلے کے خلاف کل ہی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے،مجھے 99 فیصد یقین ہے کہ سپریم کورٹ ہمیں بلے کا نشان دلوائے گی، بیرسٹرگوہر

پشاور ہائی کورٹ کے ’بلے‘ کے انتخابی نشان پر حکم امتناع واپس لینے کے فیصلے کے خلاف سابق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے سپریم کورٹ جانے کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ آج ہی ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی بحالی کے خلاف الیکشن کمیشن کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپنا حکم امتناع واپس لے لیا تھا، جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اپنے انتخابی نشان بلے سے اور بیرسٹر گوہر خان پارٹی چیئرمین شپ سے محروم ہوگئے ہیں۔

22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر انتخابی نشان واپس لے لیا تھا، بعد ازاں 26 دسمبر کو پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی سے ’بلے‘ کا نشان واپس لینے کا فیصلہ معطل کردیا تھا، 30 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انتخابی نشان سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کر دی تھی۔

اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے خلاف کل ہی سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، اب کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ کی بنیاد رکھیں گے، جو بھی جیتے گا لیکن جمہوریت کی ہار ہوگی، ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، غلط فہمی ہے کہ الیکشن کمیشن کو نہیں سنا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ انتخابی نشان واپس لینا پارٹی کو ختم کرنے کے مترادف ہے، مجھے 99 فیصد یقین ہے کہ سپریم کورٹ ہمیں بلے کا نشان واپس دلوائے گی۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ شفاف الیکشن نہ ہوئے تو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے معاہدے سمیت معیشت پر برا اثر پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلے کا نشان بحال نہ ہوا تو ہر امیدوار آزاد لڑے گا، انڈر 19 سے الیکشن لڑیں گے لیکن میدان نہیں چھوڑیں گے۔

بیرسٹر گوہر نے سیاسی مخالفین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انڈر 19 سے بھی ڈرے ہوئے ہیں جبکہ انتخابی نشان نہ ملا تو پلان ’بی‘ پر عمل کریں گے۔

سابق وفاقی وزیر سرتاج عزیز اسلام آباد کے قبرستان میں سپرد خاک

آج کے دور میں والدین اور بچوں کے درمیان قریبی تعلق نہیں رہا، اداکار علی طاہر

فضائی آلودگی: مصنوعی بارش کے ساتھ بہتر شہری منصوبہ بندی بھی ضروری ہے