موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں ترکیہ میں 34 افراد زیر حراست
ترکیہ نے اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی اور اغوا کی منصوبہ بندی کرنے کے الزام میں 34 افراد کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ترک سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے زیادہ تر افراد غیر ملکی ہیں جنہیں موساد نے فلسطینیوں اور ان کے اہلخانہ کے افراد کو نشانہ بنانے کے لیے بھرتی کیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں کہ کوئی بھی غیر ملکی خفیہ ایجنسی باضابطہ اجازت کے بغیر ترک سرزمین پر کام نہ کرے۔
ترک حکومت نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں سیکیورٹی اہلکاروں کو گھروں کے دروازے توڑ کر مشتبہ افراد کو گرفتار کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
استنبول کے پبلک پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 12 مزید مشتبہ افراد مفرور ہیں اور ان کی تلاش جاری ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکیہ اور اس کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے ملک میں خفیہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔
یہ اقدام ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب ترک صدر صدر رجب طیب اردوان نے خبردار کیا تھا کہ اگر ترکیہ میں رہنے اور کام کرنے والے حماس کے افراد کو اسرائیل نے نشانہ بنانے کی کوشش کی تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری اور جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل اور ترکیہ کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے ہیں اور اردوان اسرئیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر سب سے کڑی تنقید کرنے والے رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔
ترک صدر نے گزشتہ ہفتے نیتن یاہو کا ایڈلف ہٹلر سے موازنہ کرتے ہوئے اسرائیل کے اتحادی مغربی ممالک سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اسرائیلی فورسز کی دہشت گردی کی حمایت ترک کریں۔