پاکستان

پلے بوائے کے پاس صادق و امین کا سرٹیفکیٹ، کیا اسے انصاف کہتے ہیں؟ جاوید لطیف

دنیا میں پانچ سال سے زیادہ سزا نہیں ہوتی، خدا کے لیے اداروں کو دیکھنا ہوگا، رہنما مسلم لیگ (ن)

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا ہے کہ پلے بوائے کے پاس صادق و امین کا سرٹیفکیٹ موجود ہے کیا اسے انصاف کہتے ہیں۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رہنما پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 2011 میں جو مجسمہ تیار کیا، اس کی آج بھی حفاظت و سرپرستی ہو رہی ہے، کہاگیا کہ مجسمہ مہنگائی و بے روزگاری دور کرے گا اور دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرے گا۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ مجسمہ بنانے والوں نے اسے ٹوٹنے نہ دیا اس کی حفاظت اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ناکامی ان کے ذمے نہ آئے، ملک میں مہنگائی خارجہ پالیسی اور الیکشن کی بے یقینی اس لیے پیدا کی کہ مجسمہ بنانے والے اعتراف جرم نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہزاروں لوگ خیبرپختونخوا میں سوشل میڈیا پر بھرتی ہوئے تو جواب یہ ہے کہ تنخواہ کہاں سے مل رہی تو فارنُ فنڈنگ سے تنخواہ مل رہی ہے۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے تانے بانے کن ممالک سے ملتے ہیں لیکن کسی نے آج کٹہرے میں کھڑا کرنے کی ہمت نہیں کی،

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ پرنٹ و الیکٹرونک میڈیا کی ہیڈ لائنز بن رہی ہیں، نوازشریف کے کاغذات چیلنج کر دئیے گئے ہماری تو فیلڈ مکمل نہیں ہے، جواز بناکر چیلنج کیا جا رہا ہے، سسلین مافیا ڈان مافیا کے الفاظ واپس نہیں لیےم لیکن معصوم کے الفاظ دے دئیے گئے۔

’دنیا میں پانچ سال سے زیادہ سزا نہیں ہوتی، خدا کیلئے ادارے دیکھیں‘

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کہیں نہیں کہ کسی سیاستدان کو تاحیات نااہل کر دیا جائے، پلے بوائے کے پاس صادق و امین کا سرٹیفکیٹ موجود ہے کیا اسے انصاف کہتے ہیں، دنیا میں پانچ سال سے زیادہ سزا نہیں ہوتی، خدا کے لیے اداروں کو دیکھنا ہوگا، ملک میں غیر یقینی صورتحال پیدا کردی گئی ہے۔

جاوید لطیف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر جاوید لطیف کو مار پڑ رہی ہے، تویہ خیبرپختونخوا سوشل میڈیا کے لوگ چلا رہے ہیں، آج تک انہیں کٹہرے میں نہیں کھڑا کیا جا رہا، 9 مئی کا منصوبہ ساز جو ماسٹر مائنڈ ہے، وہ آج بھی مقبول ہے اگر اس بات پر غور کر لیا جائے تو ریاست مخالف بیانیہ کو کیا اکثریت پسندکرتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما کا کہنا تھا کہ فوج کو آج بھی ڈرا دھمکایا جا رہا ہے تو آج مٹی پائو پروگرام نہیں چل سکتا ہے، مجھے اندیشہ ہے کہ چکوال کا شخص غیر یقینی صورتحال سے ماحول بن رہا ہے، جس نے مجھ پر بھی تشدد کروایا اس کا نام نہ لیا۔

’جمشید دستی کے معاملے پر ادارے تحقیقات کریں‘

جاوید لطیف نے کہا کہ جمشید دستی کے حوالے سے خبریں چل رہی ہیں، ادارے حقائق کے لیے تحقیقات کریں، جمشید دستی کے معاملے پر اگر کسی نے ڈرامہ کیا تو اسے سزا ملنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ چکوال کا ماسٹر مائنڈ الیکشن سے پہلے یا بعد میں پاکستان کا نقصان کرنے اپنے لوگوں کو بچانے کے لیے ان کی حفاظت کی جا رہی ہے، اگر انصاف کے اداروں نے کٹہرے میں نہ بلایا تو 9 مئی کی ری پلے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لوگ محکمہ زراعت کو نہیں دیکھ رہے ملبہ ہمارے اوپر ڈالا جا رہا ہے، تاثر ہے (ن) لیگ کمزور وکٹ پر لوگوں کا سامنا نہیں کر پا رہی، ہمیں مکمل فیلڈ نہیں دی جا رہی اگر اداروں پر حملہ کرنا جرم نہیں دفاع کیا جا رہا ہے، اس کو بھی موقع دیا جائے۔

جاوید لطیف نے کہاکہ کسی جماعت نے دفاعی ادارے پر حملہ کیا، پاکستان پر حملہ کرنے والے کو دہشت گرد کہہ کر سزا دی گئی تو اسے کیوں سزا نہیں دی جا رہی۔

’سرپرستی نہیں، لیول پلینگ فیلڈ کی ضرورت ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن ایک روز کے لیے ملتوی ہونا یا غیر یقینی صورتحال سے سیاسی جماعتوں کو نکالنا اداروں کی ذمہ داری ہے، پاکستان کو دلدل سے نکالنے کا فارمولہ الیکشن ہے وگرنہ یہ پھنستا ہی جائے گا۔

جاوید لطیف نے کہا کہ جو تاثر دیا جاتا ہے کہ ساری سرپرستی (ن) لیگ کی جا رہی ہے، ہمیں کسی سرپرستی کی نہیں، لیول پلینگ فیلڈ کی ضرورت ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ جو جو کردار مجسمہ کے لیے ذہن سازی کی گئی، جس تک اداروں سے دو ٹوک بتایا نہیں جاتا، حقائق کیا ہیں کیوں مدد کی، ملک کو برباد کیا اس وقت تک پاکستان سے غیر یقینی صورتحال قائم رہے گی،

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ الیکشن ایک دن آگے جائیں گے تو مسائل بڑھتے جائیں گے، ہر ایک کو تحفظ دینا کارکن سے لیڈر تک ریاست کی ذمہ داری ہے۔

مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پاکستان کے لیے چکوال والے شخص کا تشدد برداشت کیا ہے، چکوال والی بااثر شخصیات یا کوئی ریٹائرڈ یا اداروں میں کام کر رہی سہولت کاری مائنڈ سیٹ کا بیانیہ تبدیل ہوگیا ہے، نیوٹرل جانور ہوتے مدد کریں تو ٹھیک، آج مدد کررہے یا ان کے خلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹکٹوں کی تقسیم کے بغیر نوازشریف الیکشن مہم کے لیے باہر نہیں آئیں گے۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو سہولت کاری دی جا رہی ہے، ادارے بتائیں کون سی رکاوٹیں ہیں جو 7 ماہ تک سزا نہیں دی جا رہی، 6 جنوری کو کیپٹل ہل کو تحقیقات کر کے سزا دی گئی تو پاکستان میں 9 مئی واقعہ کرنے والوں کو کیوں سزا نہیں دی جا رہیں، کیا ریاست اتنی کمزور ہے؟

انہوں نے کہا کہ ریاست مخالف بیاَنیہ یا ذہن سازی پاکستان کے اندر سے نہیں فنڈنگ باہر سے ہوتی ہے، 16 ماہ میں ہم جتنے بااختیار رہے سب کو اندازہ ہے، اگر اتنے پاور فل ہوتے تو خیبرپختونخوا میں سوشل میڈیا کو تنخواہوں دینے والوں کو پکڑ لیتے اب ان کو بے نقاب کیاجائے۔

جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ طاقتور حلقے کب تک انتظار کریں گے، دوسرا 9 مئی کا سانحہ ہو تب کوئی ایکشن لیں گے، الیکشن کمیشن پر اعتماد کی بات نہیں، کیا سوشل میڈیا پر جمشید دستی اور پیپر چھیننے کی باتیں کی جا رہی ہیں کہاں ثبوت ہیں؟

انہوں نے کہا کہ 10 سے 12 فیصد جن کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے، ان کا پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے ہے۔

آئین میں ہر سزا کی مدت ہے تو نااہلی تاحیات کیسے ہوسکتی ہے؟ سپریم کورٹ

آسٹریلوی کرکٹر ڈیوڈ وارنر کی گرین کیپ چوری

مالی سال 2021 کے مقابلے 2022 میں کس ادارے نے کتنا منافع کمایا؟ تفصیلات جاری