پاکستان

لاہور ہائیکورٹ: خرم لطیف کھوسہ کو رہا کرنے کا حکم، مقدمہ خارج

جسٹس علی باقر نجفی نے خرم لطیف کھوسہ کی بازیابی کے لیے ان کے والد و رہنما پی ٹی آئی لطیف کھوسہ کی درخواست پر سماعت کی۔

لاہور ہائی کورٹ نے سابق گورنر پنجاب و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سردار لطیف کھوسہ کے بیٹے خرم لطیف کھوسہ کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے خرم لطیف کھوسہ کی بازیابی کے لیے ان کے والد و رہنما پی ٹی آئی لطیف کھوسہ کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ خرم لطیف کھوسہ کہاں ہیں؟ مجھے ابھی بتایا جائے وہ کہاں ہیں؟

انہوں نے ہدایت کی کہ سی سی پی او سے ہدایات لے کر بتائیں، کیا گرفتاری ہوئی ہے کہ نہیں، وہ کہاں ہیں فوری بتایا جائے۔

عدالت نے سماعت ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردی۔

وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس اہلکاروں کی وردی پھاڑی گئی۔

اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ پولیس والے پھٹی وردی عدالت میں پیش کر دیں، جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ ہائی کورٹ ہے ادھر تفتیش نہیں ہونی۔

عدالت نے 6 بجے تک خرم لطیف کھوسہ کو پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

درخواست پر ایک بار پھر سماعت شروع ہوئی تو عدالت کے حکم پر خرم لطیف کھوسہ کو ہتھکڑی لگا کر پیش کیا گیا۔

عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

چند گھنٹے بعد جسٹس علی باقر نجفی نے فیصلہ سناتے ہوئے خرم لطیف کھوسہ کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا۔

واضح رہے کہ خرم لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کو گزشتہ روز لاہور پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔

سردار لطیف کھوسہ نے بتایا تھا کہ خرم لطیف کھوسہ کو لاہور کے مزنگ تھانے کی پولیس نے ہائی کورٹ کے قریب آفس سے گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ میں تھانہ مزنگ جارہا ہوں اور الزام لگایا کہ مجھے پی ٹی آئی کی وجہ سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔