پاکستان

ایم کیو ایم لسانی نہیں قومی فکر رکھتی ہے، خالد مقبول صدیقی

ملک کے چار صوبے ہیں جن کی شناخت لسانی ہے اور آپ کا حکمران چاہتا ہے قوم عقیدے، مذہب اور مسلک کے نام پر تقسیم رہے، سربراہ ایم کیو ایم پاکستان

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم لسانی نہیں قومی فکر رکھتی ہے اور اسی لیے ایم کیو ایم نے 1988 کے انتخابات میں غریب نوجوانوں کو ایوانوں میں بھیجا تھا۔

ڈان نیوز کے مطابق کراچی میں پاکستان ہاؤس میں منعقدہ پروگرام میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ارادے کے ساتھ آئے ہیں اور ہم بھی ارادے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، امید ہے کہ آپ سب بھی نئے لوگوں کو تنظیم میں شامل کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے چار صوبے ہیں جن کی شناخت لسانی ہے، ان صوبوں کی تقسیم انگریز کر کے گیا ہے اور آپ کا حکمران چاہتا ہے کہ قوم عقیدے، مذہب اور مسلک کے نام پر تقسیم رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھٹو صاحب 1973 میں پنجاب کی حمایت سے جیتے تھے اور حکومت بنائی تھی مگر انہوں نے پنجاب میں کوئی پیکیج نہیں دیا بلکہ سندھ میں دیا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پنجاب میں شہروں اور دیہات میں پنجابی بولنے والے رہتے ہیں، سندھ میں صورتِ حال مختلف ہے، ہم مصلحتاً بھی منافقت نہیں کرنا چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دو قومیں رہتی ہیں، ایک ظالم اور دوسری مظلوم اور ایم کیوایم پاکستان نظام دشمن جماعت ہے۔

انہوں نے کہا کہ 1987 میں بلدیاتی انتخابات میں ایم کیو ایم نے دو شہروں سے حصہ لیا اور کامیاب ہو گئی، 1988 کے انتخابات میں بڑے بڑے لوگ ایم کیوایم میں شامل ہوئے۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم لسانی نہیں قومی فکر رکھتی ہے، اسی لیے ایم کیو ایم نے 1988 کے انتخابات میں غریب نوجوانوں کو ایوانوں میں بھیجا تھا۔

لعل شہباز قلندر کے مزار سے سونا چوری کرنے کا ملزم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

7 اکتوبر کے حملے کی ذمہ دار اسرائیلی حکومت ہے، اسرائیلی وزیر خارجہ

کوئی جماعت پیپلز پارٹی کے بغیر حکومت نہیں بناسکتی، یوسف رضا گیلانی کا دعویٰ