بانی تحریک انصاف عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد
الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد کردیے۔
لاہور سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے بانی تحریک انصاف عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔
ہفتہ کے روز ریٹرننگ افسر محمد اقبال نے بانی تحریک انصاف کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ سنایا۔
بانی پی ٹی آئی کےکاغذات نامزدگی دو بنیادوں پر مسترد کیے گئے جس میں سے پہلی وجہ یہ تھی کہ بانی پی ٹی آئی کا تائید کنندہ حلقہ این اے-122 کا رجسٹرڈ ووٹر نہیں۔
اس کے علاوہ بانی پی ٹی آئی کے سزا یافتہ ہونے کے باعث بھی ان کے کاغذات کو مسترد کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے کے کاغذات کو مسلم لیگ(ن) کے امیدوار میاں نصیر نے چیلنج کیا تھا۔
تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر ٹریبونل میں اپیل دائر کریں گے کیونکہ ہم نے ہم نےاین اے۔122 کے ریٹرننگ افسر پر پہلے ہی عدم اعتماد کا اظہار کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کی اپنی انکوائری چل رہی ہے اور ان پر کرپشن کے الزامات ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے کاغذات نامزدگی ملتان سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔151 اور تھرپارکر سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-214 سے مسترد کردیے گئے۔
ریٹرننگ افسر نے این اے۔151 سے زین قریشی اور مہر بانو قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد بھی مسترد کردیے۔
صرف یہی نہیں بلکہ تھرپارکر کے این اے۔214 سے شاہ محمود قریشی اور زین قریشی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔
تھرپارکر:ریٹرننگ آفیسر آصف علی خاصخیلی نے کہا کہ دونوں امیدواروں کے نامزدگی فارم ڈیوز سرٹیفیکیٹ نہ ہونے کے باعث مسترد کیے گے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے تھرپارکر سے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی رہنما اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیے گئے۔
کوئٹہ سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اےأ263 سے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے قاسم سوری کے کاغذات مسترد کردیے گئے۔
ریٹرننگ افسر نے موقف اپنایا کہ قاسم سوری نادہندہ، اور اشتہاری ہیں اور تفصیلی فیصلہ قاسم سوری کے وکلا کو دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ اس کے علاوہ بھی پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جا چکے ہیں۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے رہنما علی محمد خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے آبائی علاقے مردان سے ان کے کاغذات نامزدگی برائے این اے 23 بغیر کسی قانونی اور مناسب وجہ کے مسترد کر دیے گئے۔
علی محمد خان نے کہا کہ اس غیر قانونی اور غلط فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ الیکشن ٹریبونل میں اپیل کریں گے، اپنے رب سےامید ہے انصاف ملے گا۔
اس کے علاوہ اٹک کے حلقہ این اے 50 سے پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری کے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے تھے۔
کوہاٹ کے حلقہ این اے 35 سے پی ٹی آئی رہنما شہریار آفریدی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد ہوگئے ہیں، پی پی 172 سے تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر کے کاغذات نامزدگی مسترد ہوگئی۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور صوبائی وزیر شہرام خان کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیے گئے۔
اسد قیصر نے این اے۔19 اور پی کے۔ 50 کے لیے کاغذات جمع کرائے تھے جبکہ شہرام خان نے صوابی سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے۔20 اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی کے۔52 اور 53 کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے۔
اسد قیصر اور شہرام خان کے ناموں کو فائنل لسٹ میں شامل نہیں کیا گیا جبکہ صوبائی حلقہ پی کے۔59 سے سابق صوبائی وزیر عاطف خان کے کاغذات بھی مسترد کردیے گئے۔
ادھر حلقہ پی کے۔55 سے تحریک انصاف کےامیدوار طفیل انجم، پی کے۔56 سے پی ٹی آئی امیدوار امیر فرزند کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد کردیے گئے۔