پاکستان

مانسہرہ کے حلقہ این اے 15 سے اعظم سواتی کے کاغذات نامزدگی مسترد

اعظم سواتی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ میرٹ پر کیا گیا، الیکشن لڑنے والے امیدوار کا ملک میں ہونا ضروری ہے، وکیل نواز شریف

رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سینیٹر اعظم سواتی کے مانسہرہ کے حلقہ این اے 15 سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے ہیں۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وکیل نوازشریف بیرسٹر جہانگہر جدون نے کہا کہ اعظم سواتی کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ میرٹ پر کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن لڑنے والے امیدوار کا ملک میں ہونا ضروری ہے۔

خیال رہے کہ 22 دسمبر کو پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اعظم سواتی نے مانسہرہ میں مسلم لیگ (ن) قائد نواز شریف کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ویڈیو پیغام میں اعظم سواتی نے کہا تھا کہ آج ڈسٹرکٹ مانسہرہ میں نواز شریف نے قومی اسمبلی نشست 15(حلقہ این اے-15) سے اپنے کاغذات نامزدگی داخل کرائے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ وہ نواز شریف ہے جس نے میرے ملک کو لوٹا، جس نے صرف اپنی اولاد کے لیے میرے ملک کے بچے اور بچیوں کا مستقبل تباہ کیا، یہ وہ نواز شریف ہے جس نے میرے ملک کے مقتدر اداروں پر انگلی اٹھائی اور ہمیشہ ان کو ہتک کی زبان سے پکارا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ نواز شریف ہے جس نے اس ملک کی معاشرتی، معاشی اور اخلاقی بنیادوں کو کھوکھلا کیا، یہ وہ نواز شریف ہے جسے اس ملک سے کوئی وفا نہیں بلکہ اس ملک کو لوٹ کر العزیزیہ اور ایون فیلڈ میں اربوں کی جائیداد بنائی۔

اعظم سواتی نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب انتقام کا دن ہے، 8 فروری کو ووٹ کی پرچی کا استعمال کر کے آپ نے ناصرف اپنے بلکہ پورے پاکستان کی آنے والی نسلوں پر احسان کرنا ہو گا اور پورے ملک کو تباہی سے بچانا ہو گا۔

خیال رہے کہ 27 ستمبر 2023 کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔

ایف آئی اے کی خصوصی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے پی ٹی آئی سینیٹر کے خلاف اکتوبر 2022 میں اس وقت کے آرمی چیف سمیت سینئر فوجی افسران کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر متنازع پوسٹ کرنے پر دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

27 نومبر 2022 کو گرفتاری کے بعد انہیں ایک ماہ سے زائد عرصے تک حراست میں رکھا گیا تھا، رواں سال جنوری میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت بعد از گرفتاری حاصل کرنے کے بعد انہیں رہا کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ اعظم سواتی 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق مقدمات میں نامزد ہیں اور وہ ان پارٹی رہنماؤں میں شامل ہیں جنہیں اشتہاری قرار دیا گیا تھا۔

متنازع پوسٹس پر گرفتاری

اعظم سواتی کو ایف آئی اے نے پہلے اکتوبر 2022 میں مسلح افواج کے بارے میں متنازع پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا، بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے الزام لگایا تھا کہ انہیں حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہوں نے دو فوجی افسران کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا جب کہ ان میں ایک افسر کے خلاف انہوں نے 26 نومبر کو اپنی ٹوئٹ میں نازیبا الفاظ استعمال کیے تھے۔

27 نومبر کو ایف آئی اے نے سواتی کو دوسری بار ریاستی اداروں کے خلاف دھمکی آمیز پوسٹ کی مذموم مہم پر گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے کی جانب سے اسلام آباد سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر کے ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمٰن کے توسط سے ریاست کی شکایت پر ایف آئی آر درج کرنے کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔

نومبر میں ان کی گرفتاری کے بعد پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تمام سیٹلائٹ ٹی وی چینلز پر ان کی میڈیا کوریج پر پابندی لگا دی تھی۔

لاہور: پولیس کے سال نو کے آغاز پر سیکیورٹی انتظامات مکمل

پی ٹی آئی انتخابی نشان کیس: الیکشن کمیشن کی پشاور ہائیکورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

سندھ میں اداکار بچوں کیلئے نئے قوانین متعارف