پاکستان

ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ (ن) کے مذاکرات، سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ نہ ہوسکا

مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان 5 قومی اور 10 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اس کی حمایت کرے، ذرائع

ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ سمیت دیگر معاملات پر مذاکرات کے دوران تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے درمیان بہادرآباد میں ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دیگر معاملات کے علاوہ کراچی کے حلقہ این اے 242 کی نشست پر کسی بھی جماعت کے الیکشن لڑنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا ہے جہاں شہباز شریف اور مصطفیٰ کمال نے کاغذات نامزدگی جمع کروا رکھے ہیں۔

واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مرکز بہادر آباد پہنچا تھا۔

شہباز شریف اور وفد کا استقبال متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالدمقبول صدیقی، مصطفی کمال، امین الحق اور رابطہ کمیٹی کے اراکین نے استقبال کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کےگزشتہ ماہ شروع ہونے والی بات چیت کے باوجود ابھی تک انتخابات اتحاد کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان 5 قومی اور ’کم از کم 10‘ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اس کی حمایت کرے، اس کے برعکس مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 6 سیٹوں پر حمایت کی پیشکش کرے گی۔

خیال رہے کہ 7 نومبر کو مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ آج مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین یہ طے پایا ہے کہ ان شااللہ ہم 8 فروری کے انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے۔

تاہم، ایم کیو ایم پاکستان کے لیے یہ بات حیران کن ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علمائے اسلام(ف)، جمعیت علمائے پاکستان (ن)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت دیگر اتحادیوں کی حمایت کا مطالبہ کیا۔

اس پیش رفت سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ کی (ن) کراچی میں 5 قومی اور 10 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر نظر ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان سیٹوں میں این اے-242 بھی شامل ہے، جہاں سے شہباز شریف جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مصطفیٰ کمال نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، اسی طرح وہ چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم این اے-240 سے بھی دستبردار ہو، جہاں وہ جے یو پی (ن) کے انس نورانی کو الیکشن لڑانا چاہتی ہے۔

مزید بتایا کہ اسی طرح مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ این اے-239 سے اس کے ایک اور اتحادی جے یو آئی (ف) کا امیدوار انتخاب لڑے۔

جبکہ این اے-229 اور این اے 230 سے مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ان کے سینئر رہنماؤں قادر بخش اور شاہ محمد شاہ انتخابات لڑیں، اور ایم کیو ایم پاکستان حمایت کرے۔

تاہم، ایم کیو ایم پاکستان اب تک اپنی ابتدائی پوزیشن پر قائم ہے اور اس نے مسلم لیگ (ن) پر واضح کر دیا ہے کہ اس نے صرف 8 فروری کے انتخابات میں صرف ان کے امیدواروں کی حمایت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ان کے دیگر اتحادیوں کی نہیں۔

کراچی: اورنگی ٹاؤن میں گتے کے کارخانے میں لگی آگ تاحال بے قابو

میلبرن ٹیسٹ: مسلسل دوسرے ٹیسٹ میں قومی ٹیم کو شکست، آسٹریلیا کی سیریز میں فیصلہ کن برتری

وہ شوبز شخصیات جنہوں نے 2023 میں شادیاں کیں