کوئٹہ: سابق ڈپٹی اسپیکر، رہنما پی ٹی آئی قاسم سوری کی رہائش گاہ پر چھاپہ، گرفتار نہیں کیا جاسکا
کوئٹہ پولیس نے 9 مئی سے متعلق مقدمے میں مطلوب سابق ڈپٹی اسپیکر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما قاسم سوری کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا، تاہم گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔
سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز کوئٹہ جواد طارق نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایاکہ انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری ہنہ اوڑک میں واقع رہائش پر کوئٹہ پولیس کی جانب سے چھاپہ مارا گیا تاہم گھر میں موجود نہ ہونے کے باعث ان کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جاسکی۔
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی ضمانت کے لیے ان کے وکیل علی حسن بگٹی کی جانب سے بلوچستان ہائی کورٹ میں قبل از گرفتاری ضمانت کےلئے ایک درخواست دائر کی گئی تھی جسے بلوچستان ہائیکورٹ نے مسترد کیا تھا۔
تاہم ان کے وکیل کی جانب سے ایک اور درخواست دائر کی گئی جس میں کوئٹہ پولیس کی جانب سے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کی استدعا کی تھی۔
علی حسن بگٹی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے قاسم سوری کے خلاف 2 مقدمات کے اندراج سے متعلق بتایا گیا تاہم انھیں صرف 9 مئی کے مقدمے کی تفصیلات فراہم کی جاسکی۔
سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے وکیل علی حسن بگٹی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے قاسم سوری کو عدالت میں پیش ہونے ہدایت کی گئی۔
عدالت کی جانب سے درخواست کی سماعت دوران معزز جج نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار، اس کے وکیل، عدالت کی طرف سے دیے گئے موقع سے فائدہ اٹھانے میں مکمل طور پر ناکام رہے جس سے صاف ظاہر ہوا کہ ان کے پاس اپنے دفاع میں کہنے کے لیے کچھ نہیں۔
جج نے مزید کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل اور پروسیکٹر جنرل بلوچستان کے بیان سے معلوم ہوا کہ درخواست گزار کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں، وہ کسی بھی عدالت کے سامنے ہتھیار ڈالے بغیر الیکشن لڑنے کا بہانہ بنا کر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
عدالت عالیہ کے جج جسٹس محمد کامران خان ملاخیل نے محمد قاسم خان سوری کی وزارت داخلہ حکومت پاکستان کے خلاف دائر ائینی درخواست کو نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ قاسم خان سوری کے وکیل محمد عمران علوی کے خلاف انکوائری شروع کی جائے ۔
انہیں نوٹس جاری کیا جائے اور پاور اف اٹارنی کے عمل کی جگہ کا پتہ لگانے کے لیے انکوائری میں شامل کیا جائے۔
خیال رہے کہ اپریل 2022 کے اوائل میں اُس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین و قانون کے منافی قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو یہ حق نہیں کہ وہ سازش کے تحت پاکستان کی منتخب حکومت کو گرائے، وزیر قانون نے جو نکات اٹھائے ہیں وہ درست ہیں لہٰذا میں رولنگ دیتا ہوں کہ عدم اعتماد کی قرارداد آئین، قومی خود مختاری اور آزادی کے منافی ہے اور رولز اور ضابطے کے خلاف میں یہ قرارداد مسترد کرنے کی رولنگ دیتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 54 کی شق 3 کے تحت تفویض کردہ اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جمعہ 25 مارچ 2022 کو طلب کردہ اجلاس کو برخاست کرتا ہوں۔
بعد ازاں، 8 اپریل 2022 ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف سیکریٹری قومی اسمبلی کے پاس تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما مرتضی جاوید عباسی نے تحریک عدم اعتماد جمع کروائی۔
16 اپریل کو انہوں نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔