لاہور: عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی پر دائر اعتراض پر سماعت، فیصلہ محفوظ
عام انتخابات 2024 کے لیے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے این اے 122 سے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات پر سماعت ہوئی، جس کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
انتخابی امیدوار میاں نصیر نے بتایا کہ بانی تحریک انصاف کی سزا معطل ہوئی ہے، جرم نہیں، وکیل رمضان چوہدری نے بتایا کہ ان کا جرم برقرار ہے لہذا وہ الیکشن نہیں لڑسکتے۔
وکیل اعتراض کنندہ کا مزید کہنا تھا کہ بانی تحریک انصاف کے تائید کنندہ اس حلقے سے نہیں، جو قانون کی خلاف ورزی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ الیکشن کمیشن کوئی عدالت نہیں، جو کسی کو سزا دے سکے، عمران خان پراس فیصلے کی وجہ سے آرٹیکل 62/63 کا اطلاق نہیں ہوتا۔
انہوں نے دلائل دیے کہ اہلیت کا سوال تب اٹھتا، جب کسی قانون کے تحت سزا ہوئی ہو، الیکشن کمیشن کی سزا کے متعلق کوئی قانون ہی موجود نہیں۔
وکیل بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ تائید کنندہ این اے 122کا ہی ووٹر تھا، 15دسمبر کے بعد یہ حلقہ تبدیل ہوا،حلقہ بندی کےحوالے سے ہائی کورٹ نے حکم دیا، جس پر تبدیلی ہوئی۔
وکیل پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ جب یہ حلقہ بندی تبدیل ہوئی، اس وقت الیکشن کا شیڈول آچکا تھا، الیکشن کمیشن 4 ماہ پہلے حلقہ بندیوں میں ردو بدل نہیں کرسکتا، رات کے اندھیرے میں سب کچھ کیا گیا یہ بانی تحریک انصاف کو الیکشن سے باہر رکھنے کی کوشش ہے۔
ریٹرننگ افسر نے دونوں جانب سے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی عمران خان کے لاہور کے حلقہ این اے 122 کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی پراعتراض دائر کیا گیا تھا۔
سابق وزیراعظم کے خلاف تحریری اعتراض دائر کرنے کے لیے انتخابی امیدوار میاں نصیر ریٹرننگ افسر کے دفترپہنچے تھے۔
میاں نصیر نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا کہ بانی پی ٹی آئی سزا یافتہ ہیں، اس لیے وہ الیکشن لڑنے کے اہل نہیں۔
اعتراض کنندہ میاں نصیر کے وکیل رمضان چوہدری نے دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ عمران خان پر کسی قسم کا کوئی ذاتی وار نہیں کر رہے ، ہم بالکل قانونی پہلووں پر اعتراض دائر کر رہے ہیں، عمران خان کے تائید کنندہ کا تعلق حلقہ سے نہیں ہے۔
وکیل عمران خان نے کہا تھا کہ عمران خان کی نااہلی کو ختم کروانے پر عدالت میں درخواست دائر ہے، اعتراض کنندہ نے کہا کہ عمران خان الیکشن لڑنے کے لیے اہل نہیں، عمران خان کے اثاثوں اور خاندانی ایشو پر بات نہیں کریں گے، ہم قانونی پہلووں پر اعتراض اٹھا رہے ہیں۔
وکلا تحریک انصاف نے کہا تھا کہ جو شخص اعتراض دائر کرنے آیا ہے وہ حلقہ این اے 122 کا ووٹر نہیں ہے، ریٹرننگ افسر نے کہا کہ یہ بتائیں کہ تائید کنندہ یا تجویز کنندہ حلقہ کا ووٹر ہے یا نہیں، وکیل تحریک انصاف نے کہا کہ ہمیں تائید کنندہ کے ووٹر کی تصدیق کا وقت دیا جائے۔
تحریک انصاف کے وکلا نے ریٹرننگ افسر سے استدعا کی کہ کل تک کا وقت دے دیا جائے جس پر کیس کی مزید سماعت کل دوپہر ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کردی گئی گئی۔