دہائی قبل لاپتا ہونے والے ملائیشین طیارے کو چند دنوں میں تلاش کرنے کا دعویٰ
آسٹریلوی سول ایوی ایشن ماہرین نے تقریباً ایک دہائی قبل لاپتا ہونے والے ملائیشین طیارے ایم ایچ 370 کی تلاش دوبارہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگر دوبارہ تلاش شروع کی جائے تو ملبے کی تلاشی چند دنوں میں ہی ممکن ہو سکتی ہے۔
چائنا مارننگ نے آسٹریلوی ویب سائٹ کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ دو آسٹریلوی ایوی ایشن ماہرین نے ایرو اسپیس سے متعلق تربیتی پروگراموں کے درمیان لاپتا ہونے والے طیارے کے ملبے کی تلاش کا مطالبہ کیا۔
ماہرین نے کہا کہ ملبے کی تلاش کے لیے عالمی مدد کا اعلان بھی کیا جانا چاہیے اور انہیں امید ہے کہ اگر ایسا کیا جاتا ہے تو لاپتا طیارے کا ملبہ چند روز میں ہی تلاش کیا جا سکتا ہے۔
آسٹریلوی سول ایوی ایشن ماہرین کی جانب سے یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ حال ہی میں ایک آسٹریلوی مچھیرے نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں لاپتا ہونے والے طیارے کا پر آسٹریلوی سمندر سے ملا تھا۔
فاکس نیوز کے مطابق ریٹائرڈ مچھیرے نے آسٹریلوی میڈیا کو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ طیارے کے لاپتا ہونے کے کچھ عرصے بعد انہیں سمندر سے بڑے طیارے کا پر ملا تھا جو کہ ان کے خیال میں لاپتا ہونے والے ملائیشین طیارے کے تھا۔
مچھیرے کے مطابق انہوں نے اس وقت مذکورہ معاملے پر اس لیے خاموشی اختیار کیے رکھی، کیوں کہ اس وقت پہلے سے ہی طیارے کی تلاش کا کام جاری تھا لیکن ماہرین کو ملبے کی تلاشی میں ناکامی ہوئی، اس لیے اب وہ تقریبا 9 سال بعد راز کھول رہے ہیں۔
خیال رہے کہ 8 مارچ سنہ 2014 کو ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز ایم ایچ 370 کوالالمپور سے بیجنگ جاتے ہوئے لاپتا ہو گئی تھی، پرواز میں 239 مسافر سوار تھے، یہ ایوی ایشن کی تاریخ کا سب سے بڑا پراسرار واقعہ تھا۔
مذکورہ طیارے کے ملبے کی تلاش کے لیے متعدد ریسکیو اور بڑے آپریشن کیے گئے لیکن تاحال اس کا ملبہ تلاش نہیں کیا جا سکا، البتہ اس وقت بحر ہند میں سے تنزانیہ کے ایک آئی لینڈ سے طیارے کے مبینہ پر کو تلاش کیا گیا تھا لیکن اس کا مزید ملبہ نہیں مل سکا تھا۔