اسرائیل کو رضی موسوی کی ہلاکت کی قیمت چکانا پڑے گی، ایرانی صدر
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا ہے کہ پاسدارنِ انقلاب کے سینیئر کمانڈر سید رضی موسوی کی ہلاکت کا عمل خطے میں صہیونی ریاست کی مایوسی اور کمزوری کی علامت ہے جبکہ اسے یقینی طور پر اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق کے باہر اسرائیلی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر ہلاک ہوگئے تھے۔
ذرائع نے بتایا تھا کہ رضی موسوی، شام اور ایران کے درمیان ملٹری اتحاد کو مربوط رکھنے کے ذمہ دار تھے۔
کمانڈر رضی موسوی کا شمار پاسداران انقلاب کی ایلیٹ قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا، جنہیں 2020 میں عراق امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کردیا گیا تھا۔
دمشق میں ایرانی سفیر حسین اکبری نے ایران کے سرکاری میڈیا کو بتایا کہ رضی موسوی، سفارتخانے میں بطور سفارتکار تعینات تھے اور انہیں اسرائیلی میزائلز کے ذریعے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ کام سے گھر واپس جارہے تھے۔
ایرانی میڈیا نے صدر ابراہیم رئیسی کے حوالے سے کہا کہ سید رضی موسوی کے قتل کا عمل خطے میں صہیونی ریاست کی مایوسی اور کمزوری کی علامت ہے جبکہ اسے یقینی طور پر اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔
پاسداران انقلاب نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل، رضی موسوی کے قتل کی قیمت چکائے گا، جو پاسداران انقلاب میں بریگیڈیئر جنرل کے رینک پر فائز تھے۔
سرکاری ٹی وی کے مطابق پاسداران انقلاب نے اپنے بیان میں کہا کہ ’ غاصب اور وحشی صیہونی حکومت اس جرم کی قیمت ادا کرے گی۔’