دنیا

کروا چوتھ رکھنا نہ رکھنا بیوی کا اختیار ہے، شوہر مجبور نہیں کر سکتا، بھارتی عدالت

ہندو خواتین ہر سال نومبر میں دیوالی سے قبل شوہر یا منگیتر کی صحت، لمبی عمر، اچھے مستقبل اور روزگار کے لیے کروا چوتھ رکھتی ہیں

دہلی ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ شوہر کی صحت، روزگار اور لمبی عمر کے لیے ہندو مذہب کی پیروکار خواتین کی جانب سے کروا چوتھ کے موقع پر رکھا جانے والا ورت (روزہ) خواتین کی اپنی مرضی ہے، کوئی شوہر انہیں کروا چوتھ رکھنے کے لیے مجبور نہیں کر سکتا۔

ہندو مذہب کی پیروکار خواتین ہر سال نومبر میں دیوالی سے قبل شوہر یا منگیتر کی صحت، لمبی عمر، اچھے مستقبل اور روزگار کے لیے کروا چوتھ رکھتی ہیں، اسے ورت بھی کہا جاتا ہے۔

کروا چوتھ کے موقع پر خواتین صبح سے رات دیر تک چاند نکلنے تک روزے میں ہوتی ہیں، وہ کھانے پینے سے پرہیز کرتی ہیں اور رات کو چاند نکلنے کے وقت خصوصی چھنے کے ذریعے چاند اور اپنے منگیتر یا شوہر کا چہرہ ایک ساتھ دیکھنے کے بعد روزہ چھوڑتی ہیں۔

کروا چوتھ کرنے والی خواتین کو اچھا اور سگھڑ سمجھا جاتا ہے جب کہ اس پر عمل نہ کرنے والی خواتین کو ظالم، مذہب سے عاری اور شوہر کی دشمن تصور کیا جاتا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ میں ایک خاتون نے کروا چوتھ نہ رکھنے پر شوہر سے ہونے والے اختلافات اور اپنی طلاق کے لیے رجوع کیا تھا، جس کی درخواست پر عدالت نے قرار دیا ہے کہ کروا چوتھ رکھنا یا نہ رکھنا خاتون کی اپنی مرضی ہے، اسے شوہر اس عمل پر مجبور نہیں کر سکتا۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ کروا چوتھ ایک مذہبی رسم ہے اور اس پر عمل نہ کرنے کا شادی اور دوسرے انسانی رشتوں سے کوئی تعلق نہیں اور شادی شدہ خاتون کی جانب سے کروا چوتھ پر عمل نہ کرنے کو شوہر پر ظلم نہیں کیا جا سکتا۔

عدالت کے مطابق مذہبی رسم پر عمل کرنا یا نہ کرنا خاتون کا ذاتی فعل ہے، اسے شوہر اور اس کے خاندان پر ظلم تصور نہ کیا جائے اور یہ شوہر کے لیے کروا چوتھ رکھنا یا نہ رکھنا خاتون کا صوابدیدی حق ہے، اسے اس پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔

مذکورہ خاتون نے 2011 میں شوہر سے طلاق کے لیے درخواست دی تھی، ان کی جانب سے درخواست دائر کرنے کے بعد شوہر نے الزام عائد کیا تھا کہ ان کی بیوی نے خود ہی اپنے آپ کو بیوہ قرار دیتے ہوئے منگل سوتر اور شادی کی دیگر نشانیاں توڑ دی تھیں۔

شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں کمر درد کی تکلیف ہوئی تو ان کی بیوی نے خود کو بیوہ قرار دیا اور وہ تمام رسومات ادا کیں جو کہ ہندو ازم میں بیوہ خاتون کرتی ہے۔

علاوہ ازیں شوہر نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ان کی بیوی نے صرف اس لیے کروا چوتھ کا ورت رکھنے سے انکار کیا، کیوں کہ شوہر نے ان کے موبائل فون میں بیلنس نہیں ڈلوایا تھا۔

بھارت: کیا مسلمان ایک سے زائد شادی پر پابندی کا قانون تسلیم کریں گے؟

بی جے پی رہنما پر مسلمان لڑکیوں کا مذہب تبدیل کر کے ہندو لڑکوں سے شادیاں کروانے کا الزام

بی جے پی رہنما پر مسلمان لڑکیوں کا مذہب تبدیل کر کے ہندو لڑکوں سے شادیاں کروانے کا الزام