پاکستان

آڈیو لیک کیس: ڈی جی انٹیلی جنس بیورو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب

ڈی جی آئی بی بتائیں کہ شہریوں کی سرویلنس کون کر سکتا ہے؟ کیا ریاستِ پاکستان کے پاس اِس غیرقانونی سرویلنس کو روکنے کی صلاحیت ہے؟ اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آڈیولیک سے متعلق بشریٰ بی بی کی درخواست پر ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے آڈیو لیک کے خلاف درخواست پر سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) تحقیقات کرے کہ آڈیو ٹیپ کیسے ہوئی؟ کس نے لیک کی اور اکاؤنٹ ہولڈر کون ہے ؟ آئی بی اس حوالے سے تحقیات کرکے تفصیلی رپورٹ 3 ہفتے میں جمع کرائے۔

حکم نامے کے مطابق عدالت کو بتایا گیا کہ آئی ایس آئی کے پاس سوشل میڈیا پر معلومات جاری کرنے کے سورس کے تعین کی صلاحیت موجود نہیں۔

تحریری حکم نامے میں ہدایت دی گئی کہ ڈی جی آئی بی آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں پیش ہوں اور بتائیں شہریوں کی سرویلنس کون کر سکتا ہے اور کیا ریاستِ پاکستان کے پاس اس غیرقانونی سرویلنس کو روکنے کی صلاحیت ہے؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے موبائل سروس اور لینڈلائن فون کمپنیوں کو بھی آڈیو لیکس کیس میں فریق بنا کر نوٹسز جاری کر دیے۔

عدالت نے مزید ہدایت دی کہ رپورٹ جمع کرائیں کہ کیا پی ٹی اے، انٹیلی جنس یا قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے نے کالز انٹرسیپٹ کرنے کے لیے رابطہ کیا؟

مسلم لیگ (ن) کی استحکام پاکستان پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے ’دباؤ‘ کی مخالفت

کنگنا رناوت کا اگلے سال بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ

جاپان: ہتھیاروں کی برآمدات پر پابندیوں میں نرمی، دفاعی بجٹ میں 56 ارب ڈالرز کا اضافہ